Maktaba Wahhabi

912 - 644
مکے میں خطرے کا اعلان: دوسر ی طرف قافلے کی صور ت ِ حال یہ تھی کہ ابو سفیان جوا س کا نگہبا ن تھا ، حددرجہ محتاط تھا۔ اسے معلوم تھا کہ مکے کا راستہ خطروں سے پُر ہے ، اس لیے وہ حالات کا مسلسل پتا لگاتا رہتا تھا اور جن قافلوں سے ملاقات ہوتی تھی ان سے کیفیت دریافت کرتا رہتا تھا ، چنانچہ اس کا جلد ہی یہ اندیشہ قوی ہوگیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قافلے پر حملے کی دعوت دے دی ہے ، لہٰذا اس نے فوراً ضمضم بن عمرو غفاری کو اجرت دے کر مکے بھیجا کہ وہاں جاکر قافلے کی حفاظت کے لیے قریش میں نفیر ِعام کی صدا لگائے۔ ضمضم نہایت تیزرفتاری سے مکہ آیا اور عرب دستور کے مطابق اپنے اونٹ کی ناک چیڑی، کجاوہ الٹا ، کرتا پھاڑا اور وادی ٔ مکہ میں اسی اونٹ پر کھڑے ہو کر آواز لگائی: ’’اے جماعت قریش ! قافلہ ____قافلہ ____تمہارا مال جو ابوسفیان کے ہمراہ ہے اس پر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اور اس کے ساتھی دھاوا بولنے جارہے ہیں۔ مجھے یقین نہیں کہ تم اسے پاسکو گے۔ مدد___مدد___‘‘ جنگ کے لیے اہل مکہ کی تیاری: یہ آواز سن کر لوگ ہر طرف سے دوڑ پڑے۔ کہنے لگے :محمد اور اس کے ساتھی سمجھتے ہیں کہ یہ قافلہ بھی ابن حضرمی کے قافلے جیسا ہے ؟ جی نہیں ! ہر گز نہیں۔ اللہ کی قسم ! انہیں پتا چل جائے گا کہ ہمارا معاملہ کچھ اور ہے۔ چنانچہ سارے مکے میں دوہی طرح کے لوگ تھے یاتو آدمی خود جنگ کے لیے نکل رہا تھا یا اپنی جگہ کسی اور کو بھیج رہا تھا اور اس طرح گویا سبھی نکل پرے۔ خصوصاً معزز ین مکہ میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہا۔ صرف ابو لہب نے اپنی جگہ ایک قرضدار کو بھیجا۔ گردوپیش کے قبائل ِ عرب کو بھی قریش نے بھرتی کیا اور خود قریشی قبائل میں سے سوائے بنوعدی کے کوئی بھی پیچھے نہ رہا ، البتہ بنوعدی کے کسی بھی آدمی نے اس جنگ میں شرکت نہ کی۔ مکی لشکر کی تعداد: ابتدا میں مکی لشکر کی تعداد تیرہ سو تھی جن کے پاس ایک سو گھوڑے اور چھ سو زرہیں تھیں۔ اونٹ کثرت سے تھے جن کی ٹھیک ٹھیک تعداد معلوم نہ ہوسکی۔ لشکر کا سپہ سالار ابو جہل بن ہشام تھا۔ قریش کے نو معزز آدمی اس کی رسد کے ذمے دار تھے۔ایک دن نو اور ایک دن دس اونٹ ذبح کیے جاتے تھے۔
Flag Counter