Maktaba Wahhabi

914 - 644
ان کے اونٹ کی مینگنیاں اُٹھا کر توڑ یں تو اس میں کھجور کی گٹھلی برآمد ہوئی۔ ابو سفیان نے کہا : اللہ کی قسم ! یہ یثرب کا چارہ ہے۔ اس کے بعد وہ تیزی سے قافلے کی طرف پلٹا اور اسے مغرب کی طرف موڑکر اس کا رخ ساحل کی طرف کردیا اور بدر سے گزرنے والی کا روانی شاہراہ کو بائیں ہاتھ چھوڑدیا۔ اس طرح قافلے کو مدنی لشکر کے قبضے میں جانے سے بچالیا اور فوراْ ہی مکی لشکر کو اپنے بچ نکلے کی اطلاع دیتے ہوئے اسے واپس جانے کا پیغام دیا جو اسے جحفہ میں موصول ہوا۔ مکی لشکر کا ارادہ ٔ واپسی اور باہمی پھُوٹ: یہ پیغام سن کر مکی لشکر نے چاہا کہ واپس چلا جائے لیکن قریش کا طاغوت اکبر ابو جہل کھڑا ہوگیا اور نہایت کبر وغرور سے بولا :’’ اللہ کی قسم! ہم واپس نہ ہوں گے یہاں تک کہ بدر جاکر وہاں تین روز قیام کریں گے اور اس دوران اونٹ ذبح کریں گے۔ لوگوں کو کھانا کھلائیں گے اور شراب پلائیں گے۔ لونڈیاں ہمارے لیے گانے گائیں گی اور سار ا عرب ہمارا اور ہمارے سفر واجتماع کا حال سنے گا اور اس طرح ہمیشہ کے لیے ان پر ہماری دھاک بیٹھ جائے گی۔‘‘ لیکن ابو جہل کے علی الرغم اخنس بن شُرَیْق نے یہی مشورہ دیا کہ واپس چلے چلو مگر لوگوں نے اس کی بات نہ مانی اس لیے وہ بنو زہرہ کے لوگوں کو ساتھ لے کر واپس ہوگیا کیونکہ وہ بنو زہرہ کا حلیف اور اس لشکر میں ان کا سردار تھا۔ بنو زہرہ کی کل تعداد کوئی تین سو تھی۔ ان کا کوئی بھی آدمی جنگ بدر میں حاضر نہ ہوا۔ بعد میں بنو زہرہ اخنس بن شریق کی رائے پر حددرجہ شاداں وفرحاں تھے اور ان کے اندر اس کی تعظیم واطاعت ہمیشہ برقرار رہی۔ بنو زہرہ کے علاوہ بنو ہاشم نے بھی چاہا کہ واپس چلے جائیں لیکن ابو جہل نے بڑی سختی کی اور کہا کہ جب تک ہم واپس نہ ہوں یہ گروہ ہم سے الگ نہ ہونے پائے۔ غرض لشکر نے اپنا سفر جاری رکھا۔ بنو زہرہ کی واپسی کے بعد اب اس کی تعداد ایک ہزار رہ گئی تھی اور اس کا رخ بدر کی جانب تھا۔ بدر کے قریب پہنچ کر اس نے ایک ٹیلے کے پیچھے پڑاؤ ڈالا۔یہ ٹیلہ وادی کے حدود پر جنوبی دہانے کے پاس واقع ہے۔ اسلامی لشکر کے لیے حالات کی نزاکت: ادھر مدینے کے ذرائع اطلاعات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جبکہ
Flag Counter