Maktaba Wahhabi

919 - 644
اس کے بعدآپ نے ان دونوں غلاموں سے فرمایا : اچھا ! اب مجھے قریش کے متعلق بتاؤ۔ انہوں نے کہا : یہ ٹیلہ جو وادی کے آخری دہانے پر دکھائی دے رہا ہے قریش اسی کے پیچھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا : لوگ کتنے ہیں؟ انہوں نے کہا : بہت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تعداد کتنی ہے ؟ انہوں نے کہا : ہمیں معلوم نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روزانہ کتنے اُونٹ ذبح کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : ایک دن نو اور ایک دن دس۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تب لوگوں کی تعداد نو سو اور ایک ہزار کے درمیان ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ان کے اندر معززین قریش میں سے کون کون ہیں؟ انہوں نے کہا : ربیعہ کے دونوں صاحبزادے عتبہ اور شیبہ اور ابو البختری بن ہشام ، حکیم بن حزام ، نوَفل بن خُوَیْلد ، حارث بن عامر ، طعیمہ بن عدی ، نضر بن حارث، زمعہ بن اسود ، ابوجہل بن ہشام ، اُمیہ بن خلف اور مزید کچھ لوگوں کے نام گنوائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: ’’مکہ نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو تمہارے پاس لا کر ڈال دیا ہے۔‘‘ بارانِ رحمت کا نزول: اللہ عزوجل نے اسی رات ایک بارش نازل فرمائی جو مشرکین پر موسلا دھار برسی۔ اور ان کی پیش قدمی میں رکاوٹ بن گئی لیکن مسلمانوں پر پھوار بن کر بر سی۔اور انہیں پاک کردیا ، شیطان کی گندگی (بزدلی) دور کردی اور زمین کو ہموار کر دیا۔ اس کی وجہ سے ریت میں سختی آگئی اور قدم ٹکنے کے لائق ہوگئے۔ قیام خوشگوار ہو گیا اور دل مضبوط ہوگئے۔ اہم فوجی مراکز کی طرف اسلامی لشکر کی سبقت: اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لشکر کو حرکت دی تاکہ مشرکین سے پہلے بدر کے چشمے پر پہنچ جائیں اور اس پر مشرکین کو مُسلط نہ ہونے دیں۔ چنانچہ عشاء کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قریب ترین چشمے پر نزول فرمایا۔ اس موقعے پر حضرت حباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے ایک ماہرفوجی کی حیثیت سے دریافت کیاکہ یارسول اللہ!(صلی اللہ علیہ وسلم)کیا اس مقام پر آپ اللہ کے حکم سے نازل ہوئے ہیں کہ ہمارے لیے اس سے آگے پیچھے ہٹنے کی گنجائش نہیں یا آپ نے اسے محض ایک جنگی حکمتِ عملی کے طور پر اختیار فرمایا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ محض جنگی حکمتِ عملی کے طور پر ہے۔ انہوں نے کہا: ’’یہ مناسب جگہ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے تشریف لے چلیں اور قریش کے سب سے قریب جو چشمہ ہو اس پر پڑاؤ ڈالیں۔ پھر ہم بقیہ چشمے پاٹ دیں گے اور اپنے چشمے پر حوض بنا کر پانی بھر لیں گے ، اس کے بعد ہم قریش سے جنگ کریں گے تو ہم پانی پیتے رہیں گے اور
Flag Counter