Maktaba Wahhabi

920 - 644
انہیں پانی نہ ملے گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم نے بہت ٹھیک مشورہ دیا۔‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لشکر سمیت اُٹھے اور کوئی آدھی رات گئے دشمن کے سب سے قریب ترین چشمے پر پہنچ کر پڑاؤ ڈال دیا۔ پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حوض بنایا اور باقی تمام چشموں کو بند کر دیا۔ مرکز قیادت: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چشمے پر پڑاؤ ڈال چکے تو حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ تجویز پیش کی کہ کیوں نہ مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مرکزِ قیادت تعمیر کردیں تاکہ خدانخواستہ فتح کے بجائے شکست سے دوچار ہونا پڑ جائے یا کسی اور ہنگامی حالت سے سابقہ پیش آجائے تو اس کے لیے آپ پہلے ہی سے مستعد رہیں ، چنانچہ انہوں نے عرض کیا : ’’اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! کیوں نہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چھپر تعمیر کردیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھیں گے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواریاں بھی مہیا رکھیں گے۔ اس کے بعد دشمن سے ٹکر لیں گے۔ اگر اللہ نے ہمیں عزت بخشی اور دشمن پر غلبہ فرمایا تو یہ وہ چیز ہوگی جو ہمیں پسند ہے ، اور اگر دوسری صورت پیش آگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوکر ہماری قوم کے ا ن لوگوں کے پاس جارہیں گے جو پیچھے رہ گئے ہیں۔ درحقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ایسے لوگ رہ گئے ہیں کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ان سے بڑھ کر نہیں۔ اگر انہیں یہ اندازہ ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ سے دوچار ہوں گے تو وہ ہرگز پیچھے نہ رہتے۔ اللہ ان کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت فرمائے گا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خیر خواہ ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کریں گے۔‘‘ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف فرمائی اور ان کے لیے دعائے خیر کی ، اور مسلمانوں نے میدان جنگ کے شمال مشرق میں ایک اونچے ٹیلے پر چھپر بنایا جہاں سے پورا میدانِ جنگ دکھائی پڑتاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مرکزِ قیادت کی نگرانی کے لیے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی کمان میں انصار نوجوانوں کا ایک دستہ منتخب کردیا گیا۔ لشکر کی ترتیب اور شب گزاری: اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی ترتیب فرمائی[1] اور میدان جنگ میں تشریف لے گئے ، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ فرماتے جارہے تھے کہ یہ کل فلاں کی قتل گاہ ہے ، ان شاء اللہ ، اور یہ کل فلاں کی قتل گاہ ہے ، ان شاء اللہ ،[2] اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter