Maktaba Wahhabi

927 - 644
سے تیرا عہد اور تیرے وعدے کا سوال کررہا ہوں۔‘‘ جب گھمسان کی جنگ شروع ہوگئی، نہایت زور کا رَن پڑا اور لڑائی شباب پر آگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی : ((اللہم إن تہلک ہذہ العصابۃ الیوم لا تعبد اللہم إن شئت لم تعبد بعد الیوم أبداً)) ’’اے اللہ ! اگر آج یہ گروہ ہلاک ہوگیا تو تیری عبادت نہ کی جائے گی۔ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو آج کے بعد تیری عبادت کبھی نہ کی جائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب تضرع کے ساتھ دعا کی یہاں تک کہ دونوں کندھوں سے چادر گر گئی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے چادر درست کی اور عرض پرداز ہوئے :’’اے اللہ کے رسول ! بس فرمائیے ! آپ نے اپنے رب سے بڑے الحاح کے ساتھ دعا فرمالی۔‘‘ ادھر اللہ نے فرشتوں کو وحی کی کہ : ﴿ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ﴾ (۸: ۱۲) ’’میں تمہارے ساتھ ہوں ، تم اہل ِ ایمان کے قدم جماؤ ، میں کافروں کے دل میں رُعب ڈال دوں گا۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی بھیجی کہ : ﴿ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ﴾(۸: ۹) ’’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے۔‘‘ فرشتوں کا نزول: اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جھپکی آئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا یا اور فرمایا: ’’ابو بکر خوش ہو جاؤ ، یہ جبریل صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، گرد وغبار میں اٹے ہوئے۔‘‘ ابن اسحاق کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ابوبکر خوش ہو جاؤ ، تمہارے پاس اللہ کی مدد آگئی۔ یہ جبریل علیہ السلام ہیں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے اور اس کے آگے آگے چلتے ہوئے آرہے ہیں اور گرد وغبار میں اَٹے ہوئے ہیں۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھپر کے دروازے سے باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرہ پہن رکھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پُر جوش طور پر آگے بڑھ رہے تھے اور فرماتے جارہے تھے : ﴿ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ﴾(۵۴: ۴۵)
Flag Counter