Maktaba Wahhabi

930 - 644
نے کہا :’’اے اللہ کے رسول! انہیں میں نے قید کیا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : خاموش رہو۔ اللہ نے ایک بزرگ فرشتے سے تمہاری مدد فرمائی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے روز مجھ سے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم میں سے ایک کے ساتھ جبرئیل اور دوسرے کے ساتھ میکائیل صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اسرافیل بھی ایک عظیم فرشتہ ہیں جو جنگ میں آیا کرتے ہیں۔ میدان سے ابلیس کا فرار: جیسا کہ ہم بتاچکے ہیں کہ ابلیس لعین ، سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی کی شکل میں آیا تھا اور مشرکین سے اب تک جدا نہیں ہوا تھا ، لیکن جب اس نے مشرکین کے خلاف فرشتوں کی کاروائیاں دیکھیں تو اُلٹے پاؤں پلٹ کر بھاگنے لگا ، مگر حارث بن ہشام نے اسے پکڑ لیا ، وہ سمجھ رہا تھا کہ یہ واقعی سراقہ ہی ہے ، لیکن ابلیس نے حارث کے سینے پر ایسا گھونسامارا کہ وہ گر گیااور ابلیس نکل بھاگا۔ مشرکین کہنے لگے: سراقہ کہا ں جارہے ہو؟ کیا تم نے یہ نہیں کہا تھا کہ تم ہمارے مدد گا ر ہو ہم سے جدا نہ ہوگے ؟ اس نے کہا : میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جسے تم نہیں دیکھتے۔ مجھے اللہ سے ڈرلگتا ہے، اور اللہ بڑی سخت سزا والا ہے۔ اس کے بعد بھاگ کر سمندر میں جارہا۔ شکست ِ فاش: تھوڑی دیر بعد مشرکین کے لشکر میں ناکامی اور اضطراب کے آثار نمودار ہوگئے ، ان کی صفیں مسلمانوں کے سخت اور تابڑ توڑ حملوں سے درہم برہم ہونے لگیں اور معرکہ اپنے انجام کے قریب جاپہنچا۔ پھر مشرکین کے جھتے بے ترتیبی کے ساتھ پیچھے ہٹے اور ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ مسلمانوں نے مارتے کاٹتے اور پکڑ تے باندھتے ان کا پیچھا کیا، یہاں تک کہ ان کو بھرپور شکست ہوگئی۔ ابو جہل کی اکڑ: لیکن طاغوت اکبر ابو جہل نے جب اپنی صفوں میں اضطراب کی ابتدائی علامتیں دیکھیں تو چاہا کہ اس سیلاب کے سامنے ڈٹ جائے۔ چنانچہ وہ اپنے لشکر کو للکار تا ہوا اکڑ اور تکبر کے ساتھ کہتا جارہا تھا کہ سراقہ کی کنارہ کشی سے تمہیں پست ہمت نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کے ساتھ پہلے سے ساز باز کر رکھی تھی۔ تم پر عتبہ ، شیبہ اور ولید کے قتل کا ہول بھی سوارنہیں ہونا چاہیے کیونکہ ان لوگوں نے جلد بازی سے کام لیا تھا۔ لات و عزی کی قسم! ہم واپس نہ ہوں گے یہاں تک کہ انہیں رسیوں میں جکڑ لیں۔ دیکھو! تمہارا کوئی آدمی ان کے کسی آدمی کو قتل نہ کرے بلکہ انہیں پکڑو اور گرفتار کرو تاکہ ہم ان کی بُری حرکت کا انہیں مزہ چکھائیں۔ لیکن اسے اس غرور کی حقیقت کا بہت جلد پتہ لگ گیا کیونکہ چند ہی لمحے بعد مسلمانوں کے
Flag Counter