Maktaba Wahhabi

941 - 644
پہچانتے ہیں ، اور یہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ہے ، شکست کھا کر بھاگا ہے اور ا س قدر مرعوب ہے کہ اس کی سمجھ میں نہیں اتا کہ کیا کہے۔‘‘ بہرحال جب دونوں قاصد پہنچے تو مسلمانوں نے انہیں گھیر لیا اور ان سے تفصیلات سننے لگے حتیٰ کہ انہیں یقین آگیا کہ مسلمان فتح یاب ہوئے ہیں۔ اس کے بعد ہر طرف مسرت وشادمانی کی لہر دوڑ گئی اور مدینے کے دَرو بام تہلیل وتکبیر کے نعروں سے گونج اُٹھے اور جو سربر آوردہ مسلمان مدینے میں رہ گئے تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس فتح مبین کی مبارک باد دینے کے لیے بدر کے راستے پر نکل پڑے۔ حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہمارے پاس اس وقت خبر پہنچی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کو ، جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں ، دفن کر کے قبر پر مٹی برابر کر چکے تھے۔ ان کی تیمار داری کے لیے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے ہی میں چھوڑ دیا تھا۔ مالِ غنیمت کا مسئلہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معرکہ ختم ہونے کے بعد تین دن بدر میں قیام فرمایا ، اور ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ جنگ سے کوچ نہیں فرمایا تھا کہ مالِ غنیمت کے بارے میں لشکر کے اندر اختلاف پڑگیا اور جب یہ اختلاف شدت اختیار کر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جس کے پاس جو کچھ ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس حکم کی تعمیل کی اور اس کے بعد اللہ نے وحی کے ذریعہ اس مسئلے کا حل نازل فرمایا۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے سے نکلے اور بدر میں پہنچے۔ لوگوں سے جنگ ہوئی اور اللہ نے دشمن کو شکست دی۔ پھر ایک گروہ ان کے تعاقب میں لگ گیا اور انہیں کھدیڑ نے اور قتل کرنے لگا اور ایک گروہ مالِ غنیمت پر ٹوٹ پڑا اور اسے بٹورنے اور سمیٹنے لگا اور ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد گھیرا ڈالے رکھا کہ مبادا دشمن دھوکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی اذیت پہنچادے۔ جب رات آئی اور لوگ پلٹ پلٹ کر ایک دوسرے کے پاس پہنچے تو مالِ غنیمت جمع کرنے والوں نے کہا کہ ہم نے اسے جمع کیا ہے، لہٰذا اس میں کسی اور کا کوئی حصہ نہیں۔ دشمن کا تعاقب کرنے والوں نے کہا :’’تم لوگ ہم سے بڑھ کر اس کے حق دار نہیں کیونکہ اس مال سے دشمن کو بھگانے اور دور رکھنے کاکام ہم نے کیا تھا۔‘‘ اور جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت فرما
Flag Counter