Maktaba Wahhabi

947 - 644
اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے مسلمانوں کی نظر ان کو تاہیوں اور اخلاقی کمزوریوں کی طرف مبذول کرائی جوان میں فی الجملہ باقی رہ گئیں تھیں۔اور جن میں سے بعض بعض کا اظہار اس موقع پر ہوگیا تھا۔ اس توجہ دہانی کا مقصود یہ تھا کہ مسلمان اپنے آپ کو ان کمزوریوں سے پاک صاف کر کے کا مل ترین بن جائیں۔ اس کے بعداس فتح میں اللہ تعالیٰ کی جو تائید اور غیبی مدد شامل تھی ، اس کا ذکر فرمایا۔ اس کا مقصود یہ تھا کہ مسلمان اپنی شجاعت وبسالت کے فریب میں نہ آجائیں۔ جس کے نتیجے میں مزاج وطبائع پر غرور وتکبر کا تسلط ہو جاتا ہے ، بلکہ وہ اللہ تعالیٰ پر توکل کریں اور اس کے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے اطاعت کیش رہیں۔ پھر ان بلند اغراض ومقاصد کاتذکرہ کیاگیا ہے جن کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خوفناک اور خون ریز معرکے میں قدم رکھا تھا اور اسی ضمن میں ان اخلاق واوصاف کی نشان دہی کی گئی ہے جو معرکوں میں فتح کا سبب بنتے ہیں۔ پھر مشرکین ومنافقین کو اور یہود اور جنگی قیدیوں کو مخاطب کرکے فصیح وبلیغ نصیحت فرمائی گئی ہے تاکہ وہ حق کے سامنے جھک جائیں اور اس کے پابند بن جائیں۔ اس کے بعد مسلمانوں کو مالِ غنیمت کے معاملے میں مخاطب کرتے ہوئے انہیں اس مسئلے کے تمام بنیادی قواعد و اصول سمجھائے اور بتائے گئے ہیں۔ پھر اس مرحلے پر اسلامی دعوت کو جنگ وصلح کے جن قوانین کی ضرورت تھی ان کی توضیح اور مشروعیت ہے تاکہ مسلمانوں کی جنگ اور اہل ِ جاہلیت کی جنگ میں امتیاز قائم ہوجائے ، اور اخلاق وکردار کے میدان میں مسلمانوں کو برتری حاصل رہے ، اور دنیا اچھی طرح جان لے کہ اسلام محض ایک نظر یہ نہیں ہے بلکہ وہ جن اصولوں اور ضابطوں کا داعی ہے ان کے مطابق اپنے ماننے والوں کی عملی تربیت بھی کرتا ہے۔ پھر اسلامی حکومت کے قوانین کی کئی دفعات بیان کی گئی ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ اسلامی حکومت کے دائرے میں بسنے والے مسلمان اور اس دائرے سے باہر رہنے والے مسلمانوں میں کیا فرق ہے۔
Flag Counter