Maktaba Wahhabi

950 - 644
بدر کے بعدکی جنگی سر گرمیاں بدر کا معرکہ مسلمانوں اور مشرکین کا سب سے پہلا مسلح ٹکراؤ اور فیصلہ کن معرکہ تھا جس میں مسلمانوں کو فتحِ مبین حاصل ہوئی اور سارے عرب نے اس کا مشاہدہ کیا۔ اس معرکے کے نتائج سے سب سے زیادہ وہی لوگ دل گرفتہ تھے جنہیں براہ ِ راست یہ نقصان ِ عظیم برداشت کرنا پڑا تھا ، یعنی مشرکین ، یا وہ لوگ جو مسلمانوں کے غلبہ وسر بلندی کو اپنے مذہبی اور اقتصادی وجود کے لیے خطرہ محسوس کرتے تھے ، یعنی یہود۔ چنانچہ جب سے مسلمانوں نے بدر کا معرکہ سر کیا تھا یہ دونوں گروہ مسلمانوں کے خلاف غم وغصہ اور رنج والم سے جل بھن رہے تھے ، جیسا کہ ارشاد ہے : ﴿ لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا﴾ (۵: ۸۲) ’’تم اہل ِ ایمان کا سب سے زبردست دشمن یہود کو پاؤ گے اور مشرکین کو۔‘‘ مدینے میں کچھ لوگ ان دونوں گروہوں کے ہمرازو دمساز تھے۔ انہوں نے جب دیکھا کہ اپنا وقار برقرار رکھنے کی اب کوئی سبیل باقی نہیں رہ گئی ہے تو بظاہر اسلام میں داخل ہوگئے۔ یہ عبد اللہ بن اُبی اور اس کے رفقاء کا گروہ تھا۔ یہ بھی مسلمانوں کے خلاف یہود اور مشرکین سے کم غم وغصہ نہ رکھتا تھا۔ ان کے علاوہ ایک چوتھاگروہ بھی تھا ، یعنی وہ بدو جو مدینے کے گرد وپیش بود وباش رکھتے تھے۔ انہیں کفر و اسلام سے کوئی دلچسپی نہ تھی، لیکن یہ لٹیرے اور رہزن تھے ، اس لیے بدر کی کامیابی سے انہیں بھی قلق و اضطراب تھا۔ انہیں خطرہ تھا کہ مدینے میں ایک طاقت ور حکومت قائم ہوگئی تو ان کی لوٹ کھسوٹ کاراستہ بند ہوجائے گا ، اس لیے ان کے دلوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف کینہ جاگ اٹھا اور یہ بھی مسلم دشمن ہوگئے۔ اس طرح مسلمان چاروں طرف سے خطرے میں گھر گئے ، لیکن مسلمانوں کے سلسلے میں ہر فریق کا طرزِ عمل دوسرے سے مختلف تھا۔ ہر فریق نے اپنے حسبِ حال ایسا طریقہ اپنایا تھا جو اس کے خیال میں اس کی غرض وغایت کی تکمیل کا کفیل تھا ، چنانچہ اہل ِ مدینہ نے اسلام کا اظہار کرکے درپردہ سازشوں ،
Flag Counter