Maktaba Wahhabi

966 - 644
بعد حارث بھی ان کے نشانات قدم دیکھتے ہوئے آن پہنچے۔ وہاں سے لوگوں نے انہیں اٹھا لیا اور بقیع غرقد پہنچ کر اس زور کا نعرہ لگایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سنائی پڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ ان لوگوں نے اسے مار لیا ہے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ اکبر کہا ، پھر جب یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((افلحت الوجوہ )) یہ چہرے کامیاب رہیں۔ ان لوگوں نے کہا: (ووجہک یا رسول اللہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بھی اے اللہ کے رسول! اور اس کے ساتھ ہی اس طاغوت کا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل پر اللہ کی حمد وثنا کی اور حارث کے زخم پر لعابِ دہن لگادیا جس سے وہ شفایاب ہوگئے اور آئندہ کبھی تکلیف نہ ہوئی۔[1] ادھر یہود کو جب اپنے طاغوت کعب بن اشرف کے قتل کا علم ہوا تو ان کے ہٹ دھرم اور ضدی دلوں میں رعب کی لہر دوڑ گئی۔ ان کی سمجھ میں آگیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ محسوس کرلیں گے کہ امن وامان کے ساتھ کھیلنے والوں، ہنگامے اور اضطراب بپا کرنے والوں اور عہد وپیمان کا احترام نہ کرنے والوں پر نصیحت کا ر گر نہیں ہورہی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہ کریں گے ، اس لیے انہوں نے اپنے اس طاغوت کے قتل پر چوں نہ کیا بلکہ ایک دم ، دم سادھے پڑے رہے۔ ایفاء عہد کا مظاہرہ کیا اور ہمت ہار بیٹھے، یعنی سانپ تیزی کے ساتھ اپنی بلوں میں جاگھسے۔ اس طرح ایک مدّت تک کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیرون مدینہ سے پیش آنے والے متوقع خطرات کا سامنا کرنے کے لیے فارغ ہوگئے اور مسلمان ان بہت سی اندرونی مشکلات کے بارِ گراں سے سبکدوش ہوگئے جن کا اندیشہ انہیں محسوس ہورہا تھا اور جن کی بُو وقتاً فوقتا ًوہ سونگھتے رہتے تھے۔ ۷۔ غزوہ بحران: یہ ایک بڑی فوجی طلایہ گردی تھی جس کی تعداد تین سوتھی۔ اس فوج کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ ربیع الآخر ۳ھ میں بحران نامی ایک علاقے کی طرف تشریف لے گئے تھے …یہ حجاز کے اندر فرع کے اطراف میں ایک معدنیاتی مقام ہے …اور ربیع الآخر اور جمادی الاولیٰ کے دو مہینے وہیں قیام فرمارہے۔
Flag Counter