Maktaba Wahhabi

968 - 644
ہوا، مگر اس کارواں اور اس کے سفر کے پورے منصوبے کی خبر مدینہ پہنچ گئی۔ ہوا یہ کہ سلیط رضی اللہ عنہ بن نعمان جو مسلمان ہوچکے تھے نعیم بن مسعود کے ساتھ جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے ، بادہ نوشی کی ایک مجلس میں جمع ہوئے …یہ شراب کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے …جب نعیم پر نشے کا غلبہ ہوا تو انہوں نے قافلے اوراس کے سفر کے پورے منصوبے کی تفصیل بیان کرڈالی۔ سلیط رضی اللہ عنہ پوری برق رفتاری کے ساتھ خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئے اور ساری تفصیل کہہ سنائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً حملہ کی تیاری کی اور سو سواروں کا ایک رسالہ حضرت زید بن حارثہ کلبی رضی اللہ عنہ کی کمان میں دے کر روانہ کیا۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے نہایت تیزی سے راستہ طے کیا اور ابھی قریش کا قافلہ بالکل بے خبر ی کے عالم میں قردہ نامی ایک چشمہ پر پڑاؤ ڈالنے کے لیے اُتررہا تھا کہ اسے جالیا اور اچانک یلغار کرکے پورے قافلے پر قبضہ کرلیا۔ صفوان بن امیہ اور دیگر محافظین ِ کا رواں کو بھاگنے کے سوا کوئی چارۂ کار نظر نہ آیا۔ مسلمانوں نے قافلے کے راہنما فرات بن حیان کو اور کہا جاتا ہے کہ مزید دوآدمیوں کو گرفتار کرلیا۔ظروف اور چاندی کی بہت بڑی مقدار ، جو قافلے کے پاس تھی ، اور جس کا اندازہ ایک لاکھ درہم تھا، بطور غنیمت ہاتھ آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خُمس نکال کر مالِ غنیمت رسالے کے افراد پر تقسیم کردیا اور فرات بن حیان نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست ِ مبارک پر اسلام قبول کر لیا۔[1] بدر کے بعد قریش کے لیے یہ سب سے الم انگیز واقعہ تھا جس سے ان کے قلق واضطراب اور غم والم میں مزید اضافہ ہوگیا۔ اب ان کے سامنے دوہی راستے تھے یاتو اپنا کبر وغرور چھوڑ کر مسلمانوں سے صلح کرلیں یا بھر پور جنگ کر کے اپنی عزت ِ رفتہ اور مجدِ گزشتہ کو واپس لائیں اور مسلمانوں کی قوت کو اس طرح توڑ دیں کہ وہ دوبارہ سر نہ اٹھا سکیں۔ قریش مکہ نے اسی دوسرے راستے کا انتخاب کیا ، چنانچہ اس واقعہ کے بعد قریش کا جو شِ انتقام کچھ اور بڑھ گیا اور اس نے مسلمانوں سے ٹکر لینے اور ان کے دیار میں گھس کر ان پر حملہ کرنے کے لیے بھر پور تیاری شروع کردی۔ اس طرح پچھلے واقعات کے علاوہ یہ واقعہ بھی معرکۂ احد کا خاص عامل ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter