Maktaba Wahhabi

969 - 644
غزوۂ اُحد انتقامی جنگ کے لیے قریش کی تیاریاں: اہل ِ مکہ کو معرکہ ٔ بدر میں شکست وہزیمت کی جو زک اور اپنے صَنادید واَشراف کے قتل کا جو صدمہ برداشت کرنا پڑا تھا اس کے سبب وہ مسلمانوں کے خلاف غیظ و غضب سے کھول رہے تھے، حتیٰ کہ انہوں نے اپنے مقتولین پر آہ وفغاں کرنے سے بھی روک دیاتھا اور قیدیوں کے فدیے کی ادائیگی میں بھی جلد بازی کا مظاہرہ کرنے سے منع کردیا تھا تاکہ مسلمان ان کے رنج وغم کی شدت کا اندازہ نہ کرسکیں۔پھر انہوں نے جنگ ِ بدر کے بعد یہ متفقہ فیصلہ کیا کہ مسلمانوں سے ایک بھر پور جنگ لڑکر اپنا کلیجہ ٹھنڈا کریں اور اپنے جذبۂ غیظ وغضب کو تسکین دیں۔ اور اس کے ساتھ ہی اس طرح کی معرکہ آرائی کی تیاری بھی شروع کردی۔ اس معاملے میں سردارانِ قریش میں سے عِکرمَہ بن ابی جہل ، صفوان بن امیہ ، ابو سفیان بن حرب ، اور عبد اللہ بن ربیعہ زیادہ پُر جوش تھے اور سب سے پیش پیش تھے۔ ان لوگوں نے اس سلسلے میں پہلا کام یہ کیا کہ ابو سفیان کا وہ قافلہ جو جنگ ِ بدر کا باعث بنا تھا اور جسے ابوسفیان بچاکر نکال لے جانے میں کامیاب ہوگیا تھا ، اس کا سارا مال جنگی اخراجات کے لیے روک لیا اور جن لوگوں کا مال تھا ان سے کہا کہ اے قریش کے لوگو! تمہیں محمد ؐ نے سخت دھچکا لگایا ہے اور تمہارے منتخب سرداروں کو قتل کر ڈالا ہے۔ لہٰذا ان سے جنگ کرنے کے لیے اس مال کے ذریعے مدد کرو ، ممکن ہے کہ ہم بدلہ چکالیں۔ قریش کے لوگوں نے اسے منظور کر لیا۔ چنانچہ یہ سارامال جس کی مقدار ایک ہزار اونٹ اور پچاس ہزار دینار تھی ، جنگ کی تیاری کے لیے بیچ ڈالا گیا۔ اسی بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہے : ﴿ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ فَسَيُنْفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ﴾(۸: ۳۶) ’’جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے اموال اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے خرچ کریں گے۔ تو یہ
Flag Counter