Maktaba Wahhabi

970 - 644
خرچ توکریں گے لیکن پھر یہ ان کے لیے باعث حسرت ہوگا۔ پھر مغلوب کیے جائیں گے۔‘‘ پھر انہوں نے رضاکارانہ جنگی خدمات کا دروازہ کھول دیا کہ جو اَحَابِیش ، کنانہ اور اہل ِ تِہامہ مسلمانوں کے خلاف جنگ میں شریک ہونا چاہیں وہ قریش کے جھنڈے تلے جمع ہوجائیں۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے ترغیب وتحریص کی مختلف صورتیں بھی اختیار کیں ، یہاں تک کہ ابو عزہ شاعر جو جنگ بدر میں قید ہوا تھا اور جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عہد لے کر کہ اب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کبھی نہ اٹھے گا ازراہِ احسان بلا فدیہ چھوڑدیا تھا ، اسے صفوان بن امیہ نے ابھا را کہ وہ قبائل کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے کاکام کرے اور اس سے یہ عہد کیا کہ اگروہ لڑائی سے بچ کر زندہ وسلامت واپس آگیا تو اسے مالا مال کردے گا، ورنہ اس کی لڑکیوں کی کفالت کرے گا۔ چنانچہ ابو عزہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیے ہوئے عہد وپیمان کو پسِ پشت ڈال کر جذباتِ غیرت وحمیت کو شعلہ زن کر نے والے اشعار کے ذریعے قبائل کو بھڑکانا شروع کردیا۔ اسی طرح قریش نے ایک اور شاعر مسافع بن عبد مناف جُمحی کو اس مہم کے لیے تیار کیا۔ ادھر ابو سفیان نے غزوہ سَویق سے ناکام ونامراد بلکہ سامان رسد کی ایک بہت بڑی مقدار سے ہاتھ دھو کر واپس آنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف لوگوں کو ابھارنے اور بھڑکانے میں کچھ زیادہ ہی سرگرمی دکھائی۔ پھر اخیر میں سریہ زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ کے واقعے سے قریش کو جس سنگین اور اقتصادی طور پر کمر توڑ خسارے سے دوچار ہوناپڑا اور انہیں جس قدر بے اندازہ رنج والم پہنچا اس نے آگ پر تیل کاکام کیا اور اس کے بعد مسلمانوں سے ایک فیصلہ کن جنگ لڑنے کے لیے قریش کی تیاری کی رفتار میں بڑی تیز ی آگئی۔ قریش کا لشکر ، سامانِ جنگ اور کمان: چنانچہ سال پورا ہوتے ہوتے قریش کی تیاری مکمل ہوگئی۔ ان کے اپنے افراد کے علاوہ ان کے حلیفوں اور احابیش کو ملا کر مجموعی طور پر کل تین ہزار فوج تیار ہوئی۔ قائدین قریش کی رائے ہوئی کہ اپنے ساتھ عورتیں بھی لے چلیں تاکہ حرمت وناموس کی حفاظت کا احساس کچھ زیادہ ہی جذبہ جان سپاری کے ساتھ لڑنے کا سبب بنے۔ لہٰذا اس لشکر میں ان کی عورتیں بھی شامل ہوئیں جن کی تعداد پندرہ تھی۔ سواری وبار برداری کے لیے تین ہزار اونٹ تھے اور رسالے کے
Flag Counter