Maktaba Wahhabi

990 - 644
شاندار فتح ثبت کر رہا تھا جو اپنی تابناکی میں جنگ ِ بدر کی فتح سے کسی طرح کم نہ تھی ، تیر اندازوں کی اکثریت نے ایک خوفناک غلطی کا ارتکاب کیا جس کی وجہ سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا۔ مسلمانوں کو شدید نقصانات کا سامنا کر نا پڑا۔ اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہادت سے بال بال بچے ، اوراس کی وجہ سے مسلمانوں کی وہ ساکھ اور وہ ہیبت جاتی رہی جو جنگ ِ بدر کے نتیجے میں انہیں حاصل ہوئی تھی۔ پچھلے صفحات میں گزر چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کو فتح وشکست ہر حال میں اپنے پہاڑی مورچے پر ڈٹے رہنے کی کتنی سخت تاکید فرمائی تھی۔ لیکن ان سارے تاکیدی احکامات کے باوجود جب انہوں نے دیکھا کہ مسلمان مال ِ غنیمت لوٹ رہے ہیں تو ان پر حُبّ ِ دنیا کا کچھ اثر غالب آگیا ، چنانچہ بعض نے بعض سے کہا: غنیمت ______! غنیمت ____! تمہارے ساتھی جیت گئے ……! اب کاہے کا انتظار ہے ؟ اس آواز کے اٹھتے ہی ان کے کمانڈر حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بن جبیر نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات یاد دلائے اور فرمایا : کیا تم لوگ بھول گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کیا حکم دیا تھا ؟ لیکن ان کی غالب اکثریت نے اس یاد دہانی پر کان نہ دھرا اور کہنے لگے : ’’اللہ کی قسم! ہم بھی لوگوں کے پاس ضرور جائیں گے اور کچھ مالِ غنیمت ضرور حاصل کریں گے۔ ‘‘[1]اس کے بعدچالیس تیر اندازوں نے اپنے مورچے چھوڑ دیے اور مالِ غنیمت سمیٹنے کے لیے عام لشکر میں جا شامل ہوئے۔ اس طرح مسلمانوں کی پشت خالی ہوگئی اور وہاں صرف عبد اللہ رضی اللہ عنہ بن جبیر اور ان کے نو ساتھی باقی رہ گئے جو اس عزم کے ساتھ اپنے مورچوں میں ڈٹے رہے کہ یا تو انہیں اجازت دی جائے گی یاوہ اپنی جان جان آفریں کے حوالے کردیں گے۔ اسلامی لشکر مشرکین کے نرغے میں: حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ، جو اس سے پہلے تین بار اس مورچے کو سر کرنے کی کوشش کر چکے تھے ، اس زرّیں موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نہایت تیزی سے چکر کاٹ کر اسلامی لشکر کی پشت پر جاپہنچے۔ اور چند لمحوں میں عبداللہ رضی اللہ عنہ بن جبیر اور ان کے ساتھیوں کا صفا یا کر کے مسلمانوں پر پیچھے سے ٹوٹ پڑے۔ ان کے شہسواروں نے ایک نعرہ بلند کیا
Flag Counter