Maktaba Wahhabi

188 - 277
جنگ موتہ کم و بیش ایک صدی پیشتر تقسیمات کے موتہ شام کا ایک مشہور مقام تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے تاریخی سفینوں یا دور حاضر کی ان کتب سیرت میں جو پانچ، چھ سو سال کی پیشتر تاریخی اور جغرافیائی کتابوں کی بناء پر مرتب ہوئیں۔ اسے شام کا مقابلہ بتایا گیا (1) لیکن گذشتہ پچاس، ساٹھ سال میں یورپی استعمار کے کارفرما شام پر کئی مرتبہ قطع و برید کی مقراض چلوا چکے ہیں۔ بلکہ اس عمل سے شمالی حجاز بھی محفوظ نہ رہا۔ پہلے فلسطین کو شام سے الگ کیا گیا۔ پھر فلسطین کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے یہودیوں کے لئے ریاست پیدا کی گئی۔ جس کی وجہ سے مشرق اوسط پر فتنہ و فساد اور آتش باری و خون ریزی کی گھٹائیں مسلط ہیں۔ یہ ہو چکا تو شمالی حجاز کے دو علاقے یعنی لقبہ و معان الگ کر کے اردن کی بنیاد رکھی گئی، جس میں جنوبی شام بھی شامل ہوا نیز لبنان کو شام سے الگ کیا گیا۔ زمانہ ماضی میں موتہ اور آس پاس کے مقامات کو فن شمشیر سازی میں بڑی شہرت حاصل تھی۔ یہاں کی بنی ہوئی تلواریں ’’مشرفیہ‘‘ کہلاتی تھیں۔ جب حرب و ضرب میں تلوار سے زیادہ بدرجہا سریع الاثر آلات کا رواج ہو گیا تو شمشمیر سازی کا فن محض موتہ ہی نہیں ہر جگہ افسانہ و قصہ پارینہ بن گیا اور اب عام اٹلسوں میں موتہ کا نام بھی نہیں ملتا۔
Flag Counter