Maktaba Wahhabi

243 - 277
غزوہ تبوک ’’تبوک‘‘ مدینہ اور دمشق کے درمیان ایک مقام کا نام ہے۔ جس کا فاصلہ آج کل مدینہ منورہ سے چھ سو دس کلومیٹر ہے۔ سنہ 9ھ میں پیغمبر اسلام کو خبر ملی کہ قیصر روم نے یعنی قسطنطنیہ کی مشرقی رومی حکومت نے مدینہ منورہ پر حملہ کا حکم دے دیا ہے اور عرب کے عیسائی قبائل بھی شامل ہو گئے ہیں۔ یہ مسلمانوں کے لئے پہلا موقع تھا کہ عرب سے باہر کی ایک سب سے بڑی طاقت ور شہنشاہی (طاقت) آمادہ پیکار ہوئی تھی۔ اس لئے ضروری تھا کہ بروقت مدافعت کا پورا سامان کیا جاتا ہے۔ مسلمان چند ماہ پہلے جنگ حنین و طائف کی لڑائی میں چور ہو چکے تھے اور اس سے پہلے فتح مکہ کا معاملہ پیش آ چکا تھا۔ پھر اچانک مسلمانوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تھی اور چونکہ مالی وسائل محدود تھے۔ اور باہمی اشتراک و معاونت کی زندگی تھی۔ اس لئے تنگی و عسرت سب پر چھائی ہوئی تھی۔ پھر موسم بھی سخت گرمی کا تھا۔ اور فصل کاٹنے کا وقت سر پر آ گیا تھا۔ اور سفر بھی ملک کے اندر نہ تھا۔ ان سب باتوں نے مل جل کر مسلمانوں کے لئے بڑی مشکلات پیدا کر دیں اور قدرتی طور پر ان کے قدم رک رک کر اٹھنے لگے۔ حالت بلاشبہ مجبوری کی تھی۔ لیکن دفاع ملت کی گھڑی آ جائے تو اس طرح کی کوئی مجبوری، مجبوری تسلیم نہیں کی جا سکتی اور ادائے فرض کی راہ بہرحال آسانیوں اور راحتوں کی راہ
Flag Counter