Maktaba Wahhabi

101 - 548
پھر آپ نے(ان دس نشانیوں کا)ذکر کیا: دھواں، دجال، جانور، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، عیسیٰ بن مریم کا(آسمان سے)نازل ہونا، یاجوج وماجوج، تین جگہوں کا دھنس جانا، مشرق کی زمین، مغرب کی زمین اور جزیرۃ العرب کی زمین کا دھنس جانااور اس کے آخر میں یمن سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو میدان حشر کی طرف ہانک کر لے جائے گی۔ مزید علامات و معجزات (۱۱۶)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:أُتِيَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِاِنَائٍ وَھُوَ بِالزَّوْرَائِ، فَوَضَعَ یَدَہٗ فِی الْإِنَائِ؛ فَجَعَلَ الْمَائُ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہٖ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ قَالَ قَتَادَۃُ:قُلْتُ لأَِنَسٍ:کَمْ کُنْتُمْ؟ قَالَ:ثَلاَثُمِائَۃٍ أَوْزُھَائَ ثَلَاثِمِائَۃٍ۔صحیح[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس(مدینے کے ایک بازار)زوراء میں پانی کا ایک برتن لایا گیا۔پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس برتن میں رکھ دیا۔پس آپ کی انگلیوں سے پانی امڈ کر بہنے لگا پھر لوگوں نے وضو کرلیا۔قتادہ(تابعی)نے کہا: میں نے انس سے پوچھا: آپ(اس وقت)کتنے تھے؟ انھوں نے کہا: تین سو یا تین سو کے قریب۔ (۱۱۷)عَنْ جَابِرٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ: عَطِشَ النَّاسُ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَرَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بَیْنَ یَدَیْہِ رَکْوَۃٌ فَتَوَضَّأَ مِنْھَا، ثُمَّ أَقْبَلَ النَّاسُ نَحْوَہٗ فَقَالَ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( مَالَــکُمْ))؟ قَالُوْا:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! لَیْسَ عِنْدَنَا مَائٌ نَتَوَضَّأُ بِہٖ وَلَا نَشْرَبُ إِلاَّ مَا فِيْ رَکْوَتِکَ، قَالَ:فَوَضَعَ النَّبِيُّ ا یَدَہٗ فِی الرَّکْوَۃِ؛ فَجَعَلَ الْمَائُ یَفُوْرُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہٖ کَأَمْثَالِ الْعُیُوْنِ۔قَالَ:فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا۔فَقُلْتُ لِجَابِرٍ: کَمْ کُنْتُمْ یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:لَوْ کُنَّا مِائَۃَ أَلْفٍ لَکَفَانَا کُنَّا خَمْسَ عَشْرَۃَ مِائَۃً۔صحیح[2] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: صلح حدیبیہ والے دن لوگ پیاسے ہوگئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چمڑے کی ایک چھاگل پڑی تھی۔آپ نے اس سے وضو کیا پھر لوگ وہاں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمھیں کیا ہوگیا ہے؟ لوگوں نے کہا: آپ کی چھاگل کے علاوہ ہمارے پاس نہ وضو کے لیے پانی
Flag Counter