Maktaba Wahhabi

145 - 548
ثُمَّ صَلَّی الظُّھْرَ رَکْعَتَیْنِ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ وَبَیْنَ یَدَیْہِ عَنَزَۃٌ۔قَالَ شُعْبَۃُ: وَزَادَ فِیْہِ عَوْنٌ عَنْ أَبِیْہِ أَبِيْ جُحَیْفَۃَ قَالَ:کَانَ یَمُرُّ مِنْ وَّرَائِھَا الْمَرْأَۃُ، وَقَامَ النَّاسُ وَجَعَلُوْا یَأْخُذُوْنَ یَدَیْہِ فَیَمْسَحُوْنَ بِہَا وُجُوْھَھُمْ۔قَالَ: فَأَخَذْتُ بِیَدَیْہِ فَوَضَعْتُھَا عَلٰی وَجْھِيْ، فَإِذَا ھِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ وَأَطْیَبُ رَائِحَۃً مِنَ الْمِسْکِ۔صحیح سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(سفر میں)دوپہر کو بطحاء کی طرف گئے تو وضو کیا پھر ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں اور آپ کے سامنے نیزہ(گڑا ہوا)تھا۔شعبہ نے دوسری سند سے ابوجحیفہ سے روایت کیا کہ اس نیزے کے پیچھے سے عورت گزری اور(بعد میں)لوگوں نے کھڑے ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو(احترام و محبت سے)پکڑ کر اپنے چہروں پر ملنا شروع کر دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ برف سے زیادہ ٹھنڈے اور کستوری سے زیادہ خوشبو دار تھے۔ (۱۸۸)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنَّا نَعْرِفُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا أَقْبَلَ بِطِیْبِ رِیْحِہٖ۔[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب آپ کی خوشبو آجاتی تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیتے تھے(کہ آپ آرہے ہیں)۔ (۱۸۹)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم خِصَالٌ:لَمْ یَکُنْ فِيْ طَرِیْقٍ فَیَسْلُکُہٗ أَحَدٌ إِلاَّ عَرَفَ أَنَّہٗ یَسْلُکُہٗ مِنْ طِیْبِ عَرَقِہٖ أَوْ طِیْبِ عَرْفِہٖ۔[2] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں(کئی بے مثال)خصلتیں تھیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس راستے سے گزرتے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیتے تھے۔ اخلاقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم (۱۹۰)قَالَ الْبَرَائُ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِص أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْھًا، وَأَحْسَنَھُمْ خُلُقًا، لَیْسَ بِالطَّوِیْلِ الْبَائِنِ، وَلَا بِالْقَصِیْرِ۔صحیح[3]
Flag Counter