Maktaba Wahhabi

201 - 548
پھر اس تھیلی اور اس کا منہ پہچان کر اس مال کو خرچ کرلو۔پس اگر اس کا مالک آجائے تو اسے دے دو۔اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر کسی کو گم شدہ بھیڑ مل جائے تو آپ نے فرمایا: اسے لے لو، وہ تمھاری ہے یا تمھارے بھائی کی ہے یا پھر اسے بھیڑیا لے(کر کھاجائے)گا۔ اس آدمی نے کہا: اگر اونٹ مل جائے تو؟(زید نے)کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ غصے کی وجہ سے سرخ ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس کی کیا پڑی ہے؟ اس کے پاؤں اور پانی تو اس کے پاس ہے حتیٰ کہ اس کا مالک اسے لے لے۔( گم شدہ اونٹ کو نہ پکڑو) (۲۹۳)عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّۃَ مَمْلُوْکِیْنَ لَہٗ عِنْدَ مَوْتِہٖ، لَمْ یَکُنْ لَہٗ مَالٌ غَیْرَھُمْ، فَدَعَا بِہِمْ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَجَزَّأَھُمْ أَثْلاَثًا ثُمَّ اَقْرَعَ بَیْنَھُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَیْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَۃً، وَقَالَ لَہٗ قَوْلًا شَدِیْدًا۔صحیح[1] سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کردئیے۔اس کا ان کے علاوہ کوئی مال نہیں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلا کر تین حصے کئے پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کرکے دو غلام آزاد کردئیے اور چار کو غلامی پر باقی رکھا اور اس آدمی کو(جس نے ان غلاموں کو باوجود مقروض ہونے کے آزاد کرنے کی کوشش کی تھی)بہت سختی سے ڈانٹا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹیں (۲۹۴)حَدَّثَ کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ فِيْ قِصَّۃِ تَبُوْکَ قَالَ:فَذَھَبَ النَّاسُ یُبَشِّرُوْنِّيْ، فَانْطَلَقْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلَمَّا سَلَّمْتُ، قَالَ وَھُوَ یَبْرُقُ وَجْھُہٗ مِنَ السُّرُوْرِ: أَبْشِرْ بِخَیْرِ یَوْمٍ مَرَّ عَلَیْکَ مُنْذُ وَلَدَتْکَ أُمُّکَ۔وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْھُہٗ کَأَنَّہٗ قِطْعَۃُ قَمَرٍ، وَکُنَّا نَعْرِفُ ذٰلِکَ مِنْہُ۔صحیح[2] سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے غزوۂ تبوک کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: لوگ مجھے خوش خبریاں دے رہے تھے۔پھر میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا جب سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی سے چمکتے ہوئے
Flag Counter