Maktaba Wahhabi

344 - 548
قیام کیا۔یہ پہلے قیام سے کم تھا۔پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا یہ پہلے رکوع سے چھوٹا تھا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(رکوع سے)اٹھ کر سجدہ کیا۔دوسری رکعت میں پہلی رکعت کی طرح(ہی)پڑھی۔پھر(سلام)پھیرا تو سورج صاف ظاہر ہوگیا تھا۔(گرہن ختم ہوگیا تھا)آپ نے اللہ کی حمدوثنابیان کی۔پھر فرمایا: یقیناً سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔انھیں کسی کے مرنے یا پیدا ہونے کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔جب تم یہ(گرہن)دیکھو تو اللہ کو پکارو۔تکبیر کہو اور صدقہ کرو۔ اور فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت! اللہ کی قسم، جب اس(اللہ)کا بندہ یا اس کی بندی زنا کرتی ہے تو اللہ سے زیادہ غیرت کرنے والا کوئی نہیں(ہوتا)ہے۔اے اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم!اللہ کی قسم، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو(بہت)تھوڑا ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔ (۶۵۳)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا رَآی نَاشِئًا فِی السَّمَائِ مِنْ سَحَابٍ أَوْ رِیْحٍ، اسْتَقْبَلَہٗ حَیْثُ کَانَ، وَإِنْ کَانَ فِی الصَّلاَۃِ تَعَوَّذَ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّہٖ، فَإِذَا مَطَرَتْ قَالَ:(( اللّٰھُمَّ صَیِّبًا نَافِعًا))۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان میں بادل یا آندھی آتی ہوئی دیکھتے تو جہاں ہوتے اس کا سامنا کرتے۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز(کی حالت)میں ہوتے تو اللہ سے اس کے شر سے پناہ مانگتے پھر جب بارش ہوجاتی تو فرماتے: (( اَللّٰھُمَّ صَیِّبًا نَافِعًا))۔ ’’اے اللہ! اسے نفع بخش بارش بنادے۔‘‘ نمازِ استسقاء اور بارانِ رحمت کا نزول (۶۵۴)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَرَجَ بِالنَّاسِ یَسْتَسْقِيْ، فَصَلّٰی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ، جَھَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ فِیْھِمَا، وَحَوَّلَ رِدَائَہٗ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ، وَاسْتَسْقٰی، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔صحیح[2] سیدنا عبداللہ بن زید(بن عاصم)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ(نماز)استسقاء کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دو رکعتیں پڑھائیں۔ان دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter