Maktaba Wahhabi

392 - 548
نئی قمیص ہے یا دھلی ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا: دھلی ہوئی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جدید(لباس)پہنو(گے)اور تعریف والی زندگی گزارو(گے)اور شہید(ہو کر)مرو(گے)۔ (۷۸۷)عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِیْدٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَتْ:أُتِيَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِثِیَابٍ فِیْھَا خَمِیْصَۃٌ سَوْدَاء۔فَقَالَ :(( مَنْ تَرَوْنَ نَکْسُوْا ھٰذِہِ الْخَمِیْصَۃَ؟))فَأُسْکِتَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: إِیْتُوْنِيْ بِأُمِّ خَالِدٍ، فَأُتِيَ بِيَ النَّبِيَّا، فَأَلْبَسَہَا بِیَدِہٖ، فَقَالَ :(( أَبْلِيْ وَأَخْلِقِيْ))مَرَّتَیْنِ۔فَجَعَلَ یَنْظُرُ إِلٰی عَلَمِ الْخَمِیْصَۃِ، وَیُشِیْرُ بِیَدِہٖ إِلَيَّ، وَیَقُوْلُ :(( یَا أُمَّ خَالِدٍ! ھٰذَا سَنَا، وَیَا أُمَّ خَالِدٍ !ھٰذَا سَنَا))وَالسَّنَا بِلِسَانِ الْحَبَشَۃِ الْحَسَنُ۔صحیح[1] سیدہ اُم خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کپڑے لائے گئے جن میں ایک دھاری دار کپڑا(کرتہ)تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارا کیا خیال ہے میں یہ کسے پہناؤں گا؟ لوگ خاموش رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام خالد کو بلاؤ۔مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے وہ کپڑا(یاکرتہ)پہنایا اور فرمایا: أبلي و أخلقي ’’اسے پہن کر پرانا کرو اور بوسیدہ کرو،، یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دفعہ کہی۔آپ کرتے کی لکیروں کی طرف دیکھنے لگے اور ہاتھ سے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمانے لگے: اے ام خالد! یہ سنا یعنی اچھا ہے، اے ام خالد یہ سنا یعنی اچھا ہے۔سنا حبشی زبان میں اچھے کو کہتے ہیں۔ (۷۸۸)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ یَقُوْلُ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا لَبِسَہٗ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔فِيْ سَنَدِہٖ عَنْبَسَۃُ ضَعِیْفٌ۔[2] سیدنا انسبن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب نیا کپڑا ملتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے جمعے کے دن پہنتے۔اس کی سند میں عنبسہ(بن عبدالرحمن، راوی سخت)ضعیف ہے۔ ٹوپی اور عمامہ مبارک (۷۸۹)عَنْ أَبِیْہِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَخْطُبُ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔صحیح[3]
Flag Counter