Maktaba Wahhabi

433 - 548
محمد بن قاسم نے اپنے غلام یونس بن عبید کو براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا کہ وہ ان سے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کے بارے میں پوچھیں۔انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا کالا(اور)کمبل کا مربع ٹکڑا تھا۔(چوکور تھا) (۸۹۷)عَنِ الْحَسَنِ قَالَ:کَانَتْ رَایَۃُ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم سَوْدَائَ، تُسَمَّی الْعُقَابَ۔[1] حسن(بصری، تابعی)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا سیاہ تھا۔اسے عقاب(باز)کہا جاتا تھا۔ (۸۹۸)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّ عَلِیًّا رضی اللّٰہ عنہ کَانَ صَاحِبُ رَایَۃِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمَ بَدْرٍ، وَفِی الْمَوَاطِنِ کُلِّھَا صَاحِبَ رَایَۃِ الْمُھَاجِرِیْنَ عَلِيٌّ، وَصَاحِبُ رَایَۃِ الْأَنْصَارِ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ۔[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بدر والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم بردار، علی رضی اللہ عنہ تھے اور تمام مقامات(غزوات)میں مہاجرین کے علم بردار علی رضی اللہ عنہ تھے اور انصار کا جھنڈا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔ جنگ کے دوران میں مخصوص کوڈ (۸۹۹)عَنْ أَبِيْ سَلَمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِص قَالَ:شِعَارُ النَّبِيِّ ا((أَمِتْ أَمِتْ))۔[3] سلمہ بن الاکوع سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا(میدان جنگ میں)شعار ’’امت امت،، تھا۔ (۹۰۰)عَنْ یَزِیْدَ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ:کَانَ شِعَارُ النَّبِيِّ ا(( یَامَنْصُوْرُ أَمِتْ))۔[4] سیدنا یزید بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شعار ’’یامنصورامت،، تھا۔ (۹۰۱)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ:کَانَ شِعَارُ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم(( یَاآلَ کُلِّ خَیْرٍ))۔[5] سیدنا عبداللہ بن عمر بن علی(تابعی)سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شعار’’یا آل کل خیر،، (اے ساری خیر والے)تھا۔
Flag Counter