Maktaba Wahhabi

458 - 548
فَأَکَلَ نَبِيُّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَکَلْنَا، ثُمَّ قَامَ إِلَی الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، ثُمَّ صَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر والے سال نکلے حتیٰ کہ خیبر کے قریب صہبا(نامی مقام پر)پہنچے۔آپ نے اتر کر عصر کی نماز پڑھی پھر حکم دیا کہ بچا کھچا کھانا لے آؤ۔سوائے ستو کے کچھ بھی نہ ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ثرید بنانے کا حکم دیا۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم نے(اسے)کھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب(کی نماز)کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی اور ہم نے(بھی)کلی کی۔پھر آپ نے نماز پڑھی تو وضو نہیں کیا۔ کھجور اور پھل (۹۷۸)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:مَا أَکَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أُکْلَتَیْنِ فِيْ یَوْمٍ إِلاَّ وَ اِحْدَاھُمَا تَمْرٌ۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میں دو کھانے نہیں کھائے مگر ایک(کھانا)کھجور کا ہوتا تھا۔ (۹۷۹)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:أُتِيَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِتَمْرٍ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقْسِمُہٗ وَھُوَ مُحْتَفِزٍ، یَأْکُلُ مِنْہُ أَکْلًا ذَرِیْعًا۔صحیح[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوریں لائی گئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے تقسیم کرنے لگے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوزانو تیار بیٹھے ہوئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے(کسی کام کی وجہ سے)تیزی سے کھارہے تھے۔ (۹۸۰)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُسْرٍ رضى اللّٰه عنہ یَقُوْلُ:دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَأَتَاہُ أَبِيْ بِتَمْرٍ وَسَوِیْقٍ، فَجَعَلَ یَأْکُلُ التَّمْرَ وَ یُلْقِی النَّوٰی عَلٰی ظَھْرِ إِصْبَعَیْہِ، ثُمَّ یُلْقِیْہِ، یَعْنِی السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطٰی۔[3] سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے تو آپ کے لیے میرے ابا کھجور اور ستو لے آئے۔آپ کھجوریں کھاتے جاتے اور ان کی گٹھلیاں اپنی دو انگلیوں کی پشت پر رکھ کر پھینکتے جاتے تھے۔یعنی شہادت والی اور درمیانی انگلی کی پشت پر رکھتے تھے۔
Flag Counter