Maktaba Wahhabi

468 - 548
تو(غلام و)خادم کو پلا دیتے تھے یا بہانے کا حکم دے دیتے تھے۔ (۱۰۱۴)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ النَّبِيَّ ا کَانَ یُنْبَذُ لَہٗ فِيْ تَوْرٍ مِنْ حِجَارَۃٍ، فَیَشْرَبُہٗ مِنْ یَوْمِہٖ، وَمِنَ الْغَدِ، وَبَعْدَ الْغَدِ إِلٰی نِصْفِ النَّھَارِ، ثُمَّ یَأْمُرُ أَنْ یُّہْرَاقَ، وَإِمَّا أَنْ یَّشْرَبَہٗ بَعْضَ الْخَدَمِ۔[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پتھروں کے ایک برتن میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اس دن ، دوسرے دن اور تیسرے دن دوپہر تک پیتے پھر اسے بہانے کا حکم دے دیتے یا بعض غلاموں کو پلا دیتے تھے۔ (۱۰۱۵)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کُنْتُ أَطْرَحُ فِيْ نَبِیْذِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قُبْضَۃً مِنَ الزَّبِیْبِ، یَلْتَقِطُ حُمُوْضَتَہٗ۔[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبیذ میں ایک مٹھی منقّٰی ڈال دیتی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی کھٹائی اور ترشی پاتے تھے۔ میٹھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور میٹھا پانی (۱۰۱۶)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ یَقُوْلُ: کَانَ أَبُوْطَلْحَۃَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِیْنَۃِ مَالًا، وَکَانَ أَحَبَّ مَالِہٖ إِلَیْہِ بَیْرَحَائُ، وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَۃَ الْمَسْجِدِ، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَدْخُلُھَا وَیَشْرَبُ مِنْ مَّائٍ فِیْھَا طَیِّبٍ۔قَالَ أَنَسٌ:فَلَمَّا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ: ﴿ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﴾ قَالَ أَبُوْطَلْحَۃَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ: ﴿ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﴾، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِيْ إِلَيَّ بَیْرَحَائُ، وَإِنَّہَا صَدَقَۃٌ لِلّٰہِ، أَرْجُوْ بِرَّھَا وَذُخْرَھَا عِنْدَاللّٰہِ، فَضَعْھَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَیْثُ شِئْتَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( بَخْ، ذٰلِکَ مَالٌ رَابِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتُ فِیْھَا، إِنِّيْ أَرٰی أَنْ تَجْعَلَھَا فِی الْأَقْرَبِیْنَ))۔فَقَالَ أَبُوْطَلْحَۃَ:أَفْعَلُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَسَمَھَا أَبُوْطَلْحَۃَ فِيْ أَقَارِبِہٖ وَبَنِيْ عَمِّہٖ۔صحیح[3] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مدینے کے انصاریوں میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ مالدار تھے۔ان کے نزدیک ان کا بہترین مال بیرحاء تھا جو مسجد کے سامنے تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں داخل
Flag Counter