Maktaba Wahhabi

491 - 548
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آئینے میں دیکھتے تو فرماتے: اَللّٰھُمَّ کَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِيْ فَحَسِّنْ خُلُقِيْ۔ ’’اے اللہ! جس طرح سے تونے میری خلقت بہترین بنائی ہے اسی طرح میرا اخلاق(بھی)بہترین بنا۔‘‘ (۱۰۹۰)عَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضی اللّٰہ عنہ :أَنَّ رَجُلاً اطَّلَعَ فِيْ حُجْرَۃٍ فِيْ بَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَمَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مِدْرًی یَحُکُّ بِہٖ رَأْسَہٗ، فَلَمَّا رَآہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:((لَوْ أَعْلَمُ أَنَّکَ تَنْظُرُنِيْ لَطَعَنْتُ بِہٖ فِيْ عَیْنِکَ))،وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ قِبَلِ الْبَصَرِ))۔صحیح[1] سیدنا سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے دروازے سے جھانک کر دیکھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس(کریدنے والی)چھڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر میں کرید رہے تھے۔ جب اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا: اگر میں یہ(پہلے)جانتا کہ تومجھے(چھپ کر)دیکھ رہا ہے تو یہ تیری آنکھوں میں دے مارتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھنے سے پہلے اجازت مانگی جاتی ہے۔ سرمگین آنکھوں میں سرمہ (۱۰۹۱)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( اکْتَحِلُوْا بِالْإِثْمِدِ، فَإِنَّہٗ یَجْلُوا الْبَصَرَ وَیُنْبِتُ الشَّعْرَ))۔وَزَعَمَ اَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَتْ لَہٗ مُکْحُلَۃٌ، یَکْتَحِلُ بِہَا کُلَّ لَیْلَۃٍ، ثَلاَثَۃً فِيْ ھٰذِہٖ وَثَلاَثَۃً فِيْ ھٰذِہٖ۔[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اثمد(سرمے)سے سرمہ ڈالو، کیونکہ اس سے نظر تیز ہوتی ہے اور بال(بھی)اُگ جاتے ہیں اورکہا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سرمہ دانی تھی جس کے ساتھ آپ ہر رات سرمہ ڈالتے۔تین(سلائیاں)اس (آنکھ)میں اور تین(سلائیاں)دوسری(آنکھ)میں۔
Flag Counter