Maktaba Wahhabi

542 - 548
لکھا اور کس وصیت کا حکم دیا گیا؟ کہا: انھوں نے اللہ کی کتاب(کی پیروی)کی وصیت کی تھی۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ترکہ (۱۲۱۶)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:تُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَلَمْ یَتْرُکْ دِیْنَارًا، وَلاَ دِرْھَمًا،وَلَا شَاۃً، وَلَا بَعِیْرًا، وَلَا أَوْصٰی بِشَيْئٍ۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دینار چھوڑا نہ درہم، نہ بکری، نہ اونٹ(کچھ بھی نہ چھوڑا)اور نہ کسی چیز کی وصیت فرمائی۔ (۱۲۱۷)عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُوْمِنِیْنَ أَنَّہَا قَالَتْ:إِنَّ أَزْوَاجَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، أَرَدْنَ أَنْ یَّبْعَثْنَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ إِلٰی أَبِيْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ، یَسْأَلْنَ مِیْرَاثَھُنَّ مِنَ النَّبِيِّا، فَقَالَتْ لَھُنَّ عَائِشَۃُ:أَلَیْسَ قَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم(( لَا نُوْرَثُ مَا تَرَکْنَا فَھُوَ صَدَقَۃٌ))۔صحیح[2] اُم المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو آپ کی بیویوں نے عثمان بن عفان کو ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنے کا ارادہ کیا۔وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث سے حصہ مانگ رہی تھیں تو عائشہ نے ان سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔ (۱۲۱۸)عَنْ أَبِی الْبُخْتَرِيِّ:(( أَنَّ الْعَبَّاسَ وَعَلِیًّا جَائَ اإِلٰی عُمَرَ یَخْتَصِمَانِ، فَقَالَ عُمَرُ لِطَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ وَعَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدٍ:نَشَدْتُّکُمُ اللّٰہَ، أَسَمِعْتُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( کُلُّ مَالِ نَبِيِّ اللّٰہِ صَدَقَۃٌ؛إِلاَّ مَا أَطْعَمَہٗ، إِنَّا لَا نُوْرَثُ))۔[3] ابوالبختری سعید بن فیروز تابعی سے روایت ہے کہ عباس اور علی دونوں عمر رضی اللہ عنہم کے پاس جھگڑتے ہوئے آئے تو عمر نے طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد(بن ابی وقاص)سے کہا: میں تمھیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تم نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے نبی کا ہر مال صدقہ ہوتا ہے سوائے اس کے جو اس نے کھالیا(استعمال کرلیا)ہماری وراثت نہیں ہوتی۔
Flag Counter