Maktaba Wahhabi

118 - 413
(9) شاگردوں کو نام، کنیت یا لقب سے پکارنا سیرتِ طیبہ سے یہ بات ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاگردوں کو ان کے ناموں، کنیتوں اور القاب کے ساتھ پکارا۔ سلسلہ تعلیم میں اس انداز تخاطب کا اثر ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ طلبہ کی توجہ مبذول کرانے کا یہ بہترین ذریعہ ہے۔ علاوہ ازیں اس سے طلبہ کے دل میں مسرت پیدا ہوتی ہے، کیونکہ بڑے کی طرف سے اس طرح چھوٹے کے تخاطب میں ایک گونہ اظہارِ تعلق ہوتا ہے۔ امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو ان کے نام سے پکارنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’ وَالْحِکْمَۃُ فِي ذَلِکَ تَظْھَرُ مِنْ وَجْھَیْنِ: اَلأوَّلُ:أَنَّ نِدَائَہٗ بِاسْمِہٖ أَجْمَعُ لِخَاطِرِہٖ، فَیَکُونُ ذَلِکَ سَبَبًا لِتَحْصِیْلِ جَمِیْعِ مَا یُلقَی إِلَیْہِ،وَمَثَلُ ذٰلِکَ نِدَاؤُہٗ عَلَیْہِ السَّلَامُ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی اللّٰه عنہ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَھُوَ مَعَہٗ عَلَی الرَّاحِلَۃِ، ثُمَّ بَعْدَ الثَّلَاثِ أَلْقَی إِلَیْہِ مَا أَراَدَ، کُلُّ ذَلِکَ لِیَأْخُذَ الْأُھْبَۃَ لِلإِلْقَائِ وَیَصْغَي لِسَمْعِ الْخَطَابِ۔ اَلثَّانِي:إِنَّ فِي نِدَائِہٖ بِاسْمِہِ إِدْخَالَ سُرُورٍ عَلَیْہِ لِأَنَّ النِّدَائَ أبدا إذَا وَقَعَ مِنَ الْفَاضِلِ إِلَی الْمَفْضُولِ یَحُصُلُ لَہُ بِہٖ ابْتِھاجٌ وَّ سُرُوْرٌ، فَکَیْفَ بِہٖ وَھُوَ نِدَائُ سَیِّدِ الْأَوَّلِیْنَ وَالْآخَرِیْنَ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِتِلْکَ السّادَۃِ المُبَارَکِیْن الّذِینَ قَدْ ثَبَتَ حُبُّھُمُ لَہٗ بِالتَّوَاتُرِ۔‘‘[1]
Flag Counter