Maktaba Wahhabi

136 - 413
رہو گویا کہ تم مسافر ہو یا راہ گزار۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وقتِ تعلیم ابن عمر رضی اللہ عنہما کے شانے کو تھاما۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ فِي الْحَدِیْثِ مَسُّ الْمُعَلِّمِ أَعْضَائَ الْمُتَعَلِّمِ عِنْدَ التَّعْلِیْمِ، وَالْمَوعُوْظِ عِنْدَ الْمَوْعِظَۃِ، وَذٰلِکَ لِلتَّأنِیْسِ وَالتَّنْبِیْہِ، وَلَا یُفْعَلُ ذَلِکَ غَالِبًا إِلاَّ بِمَنْ یَمِیْلُ إِلَیْہِ۔‘‘[1] ’’ حدیث میں معلم کے متعلم اور واعظ کے اپنے مخاطب کے اعضاء کو چھونا [ثابت ہوتا] ہے اور ایسا اظہار انس اور تنبیہ کے لیے کیا جاتا ہے اور ایسا طرز عمل غالباً اس کے ساتھ اختیار کیا جاتا ہے جس کمے ساتھ دلی لگاؤ ہو۔‘‘ ۵۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے کندھے پر ہاتھ رکھنا: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ : ’’ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَضَعَ یَدَہُ عَلیٰ کَتِفِيْ، أَوْ عَلیٰ مَنْکِبِيْ شَکّ سَعِیْدٌ۔ ثُمَّ قَالَ:’’اَللّٰھُمَّ فَقِّھْہُ فِي الدِّیْنِ وَعَلِّمْہُ التَّاْوِیْلَ۔‘‘[2] ’’ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کندھے یا میرے مونڈھے پر ہاتھ رکھا سعید نے شک کیا [3]پھر کہا:’’اے میرے اللہ! اس کو دین میں سمجھ عطا فرما
Flag Counter