Maktaba Wahhabi

142 - 413
[اس بیماری سے ] اٹھا لیجیے، اور اگر یہ آزمائش ہے تو مجھے صبر عطافرمائیے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو نے کیا کہا؟‘‘ میں نے آپ کے روبرو اپنی بات کو دہرایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے مجھے ٹھوکر لگا کر فرمایا:’’تو نے کیا کہا؟‘‘ میں نے آپ کے سامنے اسی بات کا اعادہ کیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:’’ اے میرے اللہ ! اس کو عافیت عطا فرما دیجیے یا [ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا] اس کو شفا دیجیے۔‘‘۔ انہوں نے بیان کیا :’’ اس کے بعد کبھی بھی مجھے اس درد کی شکایت نہ ہوئی۔‘‘ پہلی حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت علی رضی اللہ عنہ کے سینہ پر ضرب لگائی اور دوسری حدیث شریف میں ہے کہ آپ نے اپنے قدم مبارک سے انہیں ٹھوکر لگائی۔ ۳۔قیس رضی اللہ عنہ کو قدم مبارک سے ٹھوکر: امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ أَبَاہُ دَفَعَہٗ إِلَی النِّبَیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَخْدُمُہٗ۔ قَالَ:فَمَرَّبِيْ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم، وَقَدْ صَلَّیْتُ، فَضَرَبَنِي بِرِجْلِہٖ، وَقَالَ :’’ اَلَا أَدُلُّکَ عَلَی بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ؟‘‘۔ قُلْت:’’ بَلیٰ‘‘۔ قَالَ:’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ‘‘۔[1]
Flag Counter