Maktaba Wahhabi

165 - 413
علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ إعَادَۃُ النِّبيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِنَّمَا کَانَتْ لِأَجْلِ الْمُتَعَلِّمِیْنَ وَالسَّآئِلِیْنَ لِیَفْھَمُوْا کَلَامَہٗ حَقَّ الْفَھمِ، وَلَا یَفُوْتُ عَنْھُمْ شَیْئٌ مِنْ کَلَامِہٖ الْکَرِیْمِ‘‘۔[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تین مرتبہ [بات کو ]دہرانا اس لیے تھا تاکہ شاگرد اور سوال کرنے والے خوب اچھی طرح آپ کی بات سمجھ جائیں اور اس میں سے کوئی چیز بغیر سمجھے رہ نہ جائے۔‘‘ ۳:تین سے زیادہ مرتبہ بات کو دہرانا: ہمارے شفیق و مہربان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بات کا اعادہ نہ صرف تین مرتبہ ہی فرماتے، بلکہ بسا اوقات تین سے بھی زیادہ دفعہ بات دہراتے۔توفیق الٰہی سے اس سلسلے میں دو مثالیں پیش کی جا رہی ہیں : ۱:حدیث ابی بکرہ رضی اللہ عنہ : امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ أَلَا أُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ(ثَلَاثًا)؟‘‘۔ قَالُوْا:’’بَلیٰ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم !‘‘۔ قَالَ:’’اَلْإِشْرَاکُ بِاللّٰہِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ‘‘۔ وَجَلَسَ، وَکَانُ مَتَّکِئًا:’’ أَلَا وَقَوْلُ الزُّوْرِ‘‘۔ قَالَ:’’ فَمَا زَالَ یُکْرِّرُھَا حَتَّی قُلْنَا:’’لَیْتَہٗ سَکَتَ‘‘۔[2]
Flag Counter