Maktaba Wahhabi

184 - 413
اور امام احمدرحمہ اللہ تعالیٰ کی روایت میں ہے: ‘’ ھٰذَا الْإِنْسَانُ وَھٰذَا أَجُلُہٗ، وَھٰذَا أَمَلُہٗ، یَتَعَاطَی الْأَمَلُ، یَخْتَلِجُہٗ دُوْنَ ذَلِکَ‘‘۔[1] ’’یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت اور یہ اس کی آرزو ہے، وہ اس کے حصول کی کوشش میں ہے، [ لیکن ] وہ [ موت ] اس سے پہلے ہی اس کو دبوچ لیتی ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان کی لمبی آرزوؤں اور موت کے وقت کے انتہائی قرب کو تین چھڑیاں گاڑ کر حضرات صحابہ کہ سمجھایا۔ حدیث شریف میں فائدہ دیگر: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ بتانے سے پیشتر تین چھڑیوں کو زمین میں گاڑا اور پھر فرمایا:’’ کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اسلوب مبارک سامعین کو مکمل طور پر متوجہ کرنے کے لیے ایک بہترین ذریعہ تھا۔[2] ۴۔چار خواتین کی فضیلت کا چار خطوط سے بیان: امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ‘’ خَطَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَۃَ خُطُوْطٍ، ثُمَّ قَالَ:‘’تَدْرُوْنَ مَا ھٰذَا؟‘‘۔ فَقَالُوْا:’’ اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ أَعْلَمُ‘‘۔ فَقَالَ رَسُْولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ أَفْضَلُ نِسَائِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ :خَدِیْجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ، وَفَاطِمَۃُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَآسِیَۃُ بِنْتُ مَزَاحِم امْرَأَۃُ فِرْعَوْنَ، وَمَرْیَمُ ابْنَۃُ عِمْرَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُنَّ أَجْمَعِیْنَ‘‘۔[3]
Flag Counter