Maktaba Wahhabi

201 - 413
حدیث شریف کے معنی یہ ہیں کہ دنیا کو اپنی کوتاہ مدت اور فانی لذتوں کے ساتھ ہمیشہ باقی رہنے والی آخرت اور اس کی غیر فانی لذتوں اور نعمتوں کے ساتھ وہی نسبت اور تعلق ہے، جو کہ انگلی کے ساتھ چمٹے ہوئے قلیل پانی کو سمندر کے ساتھ ہے۔[1] اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی مختصر مدت اور فانی لذتوں کا تقابل آخرت کے دوام اور اس کی نعمتوں اور لذتوں کے بقا سے فرمایا اور بلا شبہ عقل و بصیرت والے خوش نصیب لوگوں کے لیے انتہائی قوی اور مؤثر بیان ہے۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو مثال سے واضح فرمایا۔ دنیا کو اُنگلی سے چمٹنے والے قلیل پانی سے اور آخرت کو سمندر سے تشبیہ دی۔ امام طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ ھٰذَا تَمْثِیْلٌ عَلٰی سَبِیْلِ التَّقْرِیْبِ، وَإِلاَّ فَأَیْنَ الْمُنَاسَبَۃُ بَیْنَ الْمُتَنَاھِي وَغَیْرِ الْمُتَنَاھِي۔‘‘[2] ’’یہ مثال بات کو ذہنوں کے قریب کرنے کی خاطر ہے، وگرنہ محدود کو لامحدود سے کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ ‘‘ ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [اسلوب اشارہ]استعمال فرماتے ہوئے اپنی اُنگلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :’’اپنی یہ اُنگلی۔‘‘[3] ۲۔آخرت اور دنیا کے طلب گاروں میں موازنہ: امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ مَنْ کَانَتِ الْآخِرَۃُ ھَمَّہٗ جَعَلَ اللّٰہُ غَنَاہُ فِي قَلْبِہٖ، وَجَمَعَ لَہٗ شَمْلَہٗ، وَأَتَتْہٗ الدُّنْیَا وَھِيَ
Flag Counter