Maktaba Wahhabi

206 - 413
تعالیٰ کے لیے کرے اور وہ کفر میں واپس لوٹنے کو اسی طرح ناپسند کرے جس طرح آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث شریف میں حضرات صحابہ کو اجمالاً بتایا کہ تین خصلتیں حلاوتِ ایمان کے حصول کا سبب ہیں۔ یہ سننے کے بعد ان کی تفصیل جاننے کی خاطر اہل ایمان کے شوق کے متعلق کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ حدیث شریف میں فائدہ دیگر: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن کی ایمان میں رغبت کو شیرینی سے تشبیہ دی ہے اور یہ تشبیہ بلا شک و شبہ بیان کردہ بات کے اچھی طرح سمجھنے میں ممدو و معان ہے۔[1] ۳۔پورا منافق بنانے والی چار خصلتیں : امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’ أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصاً، وَمَنْ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِنْھُنَّ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّی یَدَعَھَا:إِذَا ائْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَإِذَا عَاھَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ۔‘‘[2] ’’یقینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چار [خصلتیں ]جس کسی میں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے ایک خصلت ہو،تواس میں نفاق کی ایک خصلت ہے، یہاں تک کہ وہ اس کو چھوڑ دے۔ جب اسے امین بنایا جائے،تو وہ خیانت کرے اور جب بات کرے،تو جھوٹ بولے اور جب کسی سے عہد
Flag Counter