Maktaba Wahhabi

256 - 413
حضرت امام رحمہ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو اور طریقوں سے بھی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے لیے سرور و شادمانی کا سامان مہیا فرما یا:ان میں سے پہلی بات یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے متعلق سب سے پہلے سوال کرنے کے گمان کرنے کا سبب یہ تھا کہ انہیں حصولِ حدیث کی شدید خواہش تھی۔ اللہ اکبر! یہ سبب کس قدر جلیل القدر اور عظیم الشان ہے!ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہُ یُوْتِیْہِ مَنْ یَشَآئُ وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِاے ہمارے مولائے کریم!ہم ناکاروں کو بھی اس عظیم نعمت سے بہرہ ور فرما دیجئے۔ إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُجِیْبٌ۔ دوسری بات یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دینے سے پیشتر کنیت سے پکارا۔ اور اس طرح پکارنے سے شاگرد کو ہونے والی خوشی محتاج بیان نہیں اور خصوصاً جب کہ ندا کرنے والے حبیب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے چار درج ذیل ہیں : ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا شاگرد کی استعداد اور صلاحیت سے آگاہ ہونا۔علامہ ابن بطال رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ فِي الْحَدِیْثِ أَنَّ لِلْعَالِمِ أَنْ یَتَفَرَّسَ فِيْ مُتَعَلِّمِیْہِ، فَیَنْظُرَ فِي کُلِّ وَاحِدٍ مِقْدَارَ تَقَدُّمِہٖ فِي فَھْمِہٖ۔‘‘[1]،[2] ’’حدیث سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ عالم کو چاہیے کہ اپنے شاگردوں پر گہری نظر رکھے،ا ور ہر ایک کی سمجھ بوجھ کی صلاحیت سے آگاہ ہو۔‘‘ ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو ان کی حرص حدیث کے متعلق اپنی رائے
Flag Counter