Maktaba Wahhabi

267 - 413
قَالَتْ :’’نَعَمْ‘‘۔ قَالَ:’’ فَاقْضُوْا اللّٰہَ الَّذِيْ لَہُ، فَإِنَّ اللّٰہَ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ‘‘۔[1] ’’ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اوراس نے عرض کیا:’’ میری ماں نے حج کی نذر مانی تھی، [لیکن ]وہ حج کرنے سے پہلے فوت ہو گئیں۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں ! ان کی طرف سے حج کرو، تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تمہاری والدہ کے ذمہ قرض ہوتا،تو تم اس کو ادا کرتیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا:’’ جی ہاں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پس جو اللہ تعالیٰ کا حق ہے اس کو ادا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ وفا [ادائے قرض]کا سب سے زیادہ حق دار ہے۔‘‘ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر حج کی صورت میں سائلہ کی ماں کے ذمہ جو قرض الٰہی تھا،اس کوبندوں کے واجب الذمہ قرض سے تشبیہ دیتے ہوئے فرمایا کہ :’’اللہ تعالیٰ وفا کا سب سے زیادہ حق دار ہے۔‘‘ اور سوال کرنے والی خاتون لوگوں کے واجب الذمہ قرض کی ادائیگی کے حکم سے خوب آگاہ تھی۔ ۴۔ میّت پر واجب روزوں کی قرض سے تشبیہ: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أُمِّيْ مَاتَتْ، وَعَلَیْھَا صَوْمُ شَھْرٍ، أَفَأَقَضِیْہِ عَنْھَا؟‘‘۔ فَقَالَ:’’لَوْکَانَ عَلیٰ اُمِّکَ دَیْنٌ أَکُنْتَ قَاضِیَہُ عَنْھَا؟‘‘
Flag Counter