Maktaba Wahhabi

284 - 413
پس جب جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’اے جبرائیل ! بد ترین شہر کون سا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا:’’ مجھے پتہ نہیں، یہاں تک کہ میں اپنے رب عزوجل سے دریافت نہ کرلوں۔‘‘ [راوی نے ]بیان کیا:’’جبریل علیہ السلام چلے گئے اور جتنی مدت اللہ تعالیٰ نے چاہی وہ رکے رہے۔ [یعنی نہ آئے]، پھر تشریف لائے، اور کہا:’’یامحمد صلی اللہ علیہ وسلم !بے شک آپ نے بد ترین شہر کے متعلق مجھ سے استفسار کیا، تو میں نے کہا:’’ میں نہیں جانتا ‘‘ اور درحقیقت میں نے اپنے رب عزوجل سے بد ترین شہر کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے فرمایا:’’ ان [شہروں ]کے بازارہیں۔‘‘ ا س حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بد ترین شہرکے بارے میں اپنی عدم آگاہی کے اظہار میں بالکل تردد نہیں فرمایا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ان بعض نادان مدرسین کو ہدایت دیں،جو جہالت کے باوجود اپنی ہمہ دانی کا دعویٰ کرتے ہوئے ذرا بھر شرم محسوس نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے دور رکھیں اور اپنے خلیل کریم نبی محترم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلائیں۔ اِنَّہُ سَمِیْعٌ مُجِیْبٌ۔ ۳۔معطر جبہ میں احرام عمرہ کے متعلق خاموشی: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے صفوان بن یعلی سے اور انہوں نے اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَأَتَاہُ رَجُلٌ عَلَیْہِ جُبَّۃٌ بِھَا أَ ثَرٌ مِنْ خَلُوْقٍ، فَقَالَ:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّيْ أَحْرَمْتُ بِعُمْرَۃٍ، فَکَیْفَ أَفْعَلُ؟‘‘۔
Flag Counter