Maktaba Wahhabi

289 - 413
(30) بے کار اور باعث مشقت سوال پر ناراضی جیسا کہ گذر چکا ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم استفسار کرنے کی اجازت دیتے، اچھے سوال کی تعریف فرماتے اور بسا اوقات سوال سے زیادہ جواب دیتے تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فضول سوالات اور ان کے کرنے میں تکلف کوناپسند فرماتے تھے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سوالات پر خفا ہوتے جو اُمت کے لیے مشقت کا سبب بنتے۔ توفیق الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں چار شواہد پیش کیے جا رہے ہیں : ۱۔بھٹکے ہوئے اونٹ کے متعلق سوال پر ناراضی: امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے: ’’ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم سَأَلَہُ رَجُلٌ عَنِ اللُّقَطَۃِ، فَقَالَ:’’ اعْرِفْ وِکَائَ ھَا۔‘‘ أَوْقَالَ:’’ وِعَائَ ھَا وَعِفَاصَھَا ثُمَّ عَرِّفْھَا سَنَۃً، ثُمَّ اسْتَمتِعْ بِھَا،فَإِنْ جَائَ رَبُّھَا فَأَدِّھَا إِلَیْہِ‘‘۔ قَالَ:’’ فَضَأَلَّۃُ الْإِبِل؟‘‘۔ فَغَضِبَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ أَوْقَالَ:احْمَرَّ وَجْہُہٗ فَقَالَ:’’وَمَالَکَ وَلَھَا؟ مَعَھَا سِقَاؤُھَا وحِذَاؤُھَا، تَرِدُ الْمَائَ وَتَرْعَی الشَّجَرَ، فَذَرْھَا حَتّی یَلْقَاھَا رَبُّھَا‘‘۔ قَالَ:’’ فَضَالَّۃُ الْغَنَمِ؟‘‘۔
Flag Counter