Maktaba Wahhabi

293 - 413
’’مصنف رحمہ اللہ تعالیٰ نے خفا ہونے کو فیصلے [قضاء]کی بجائے وعظ و تعلیم کے ساتھ مخصوص کیا ہے، کیونکہ حاکم [قاضی]کو غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے سے روکا گیا ہے۔ اور [تینوں میں ]فرق یہ ہے کہ واعظ کو غصے والے شخص کی صورت میں ہونا چاہیے،کیونکہ اس کے مقام کا تقاضا ہے کہ ڈرانے والا ہونے کی بنا پر وہ بیزاری کا اظہار کرے اور ایسے ہی شاگردوں کی کوتاہ فہمی پر تنقید کرتے ہوئے معلم کو بھی کرنا چاہیے،کیونکہ اس طرح اس کی بات کی قبولیت کے امکانات زیادہ روشن ہو جاتے ہیں۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسی حدیث کو ایک اور مقام پر درج ذیل باب کے تحت ذکر کیا ہے: [بَابُ مَا یُکْرَہُ مِنْ کَثْرَۃِ السُّؤَالِ، وَمِنْ تَکُلُّفِ مَا لَا یَعْنِیْہِ] [1] [کثرت سوال اور بلا مقصد تکلف کو ناپسند کرنے کے متعلق باب] امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر بایں الفاظ باب باندھا ہے: [بَابُ تَوْقِیْرِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم، وَتَرْکِ إکْثَارِ سُؤَالِہٖ عَمّا لَا ضَرُوْرۃ إِلَیْہِ أَولَا یَتَعَلَّقُ بِہٖ تَکْلِیْف، وَمَا لَا یَقَعُ، وَنَحْوِ ذَلِک] [2] [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توقیر اور آپ سے غیر ضروری سوالات نہ کرنے کے متعلق باب،یا جن سے کوئی شرعی ذمہ داری وابستہ نہ ہو، یا غیر وقوع پذیر باتوں کے متعلق اور اسی قسم کے دیگر سولات] ۳۔منع کرنے کے بعد سوال پر ناراضی: امام حاکم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مرثد سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
Flag Counter