Maktaba Wahhabi

305 - 413
بجائے ان کے اشکال کو دور فرمادیا تھا۔ ۴۔ظلم کرنے والوں کی امن و ہدایت سے محرومی کے متعلق سوال جواب: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ لَمَّا نَزَلَتْ{الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ}[1]، قُلْنَا:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَیُّنَا لَا یَظْلِمُ نَفْسَہٗ؟‘‘۔ قَالَ:لَیْسَ کَمَا تَقُوْلُوْنَ، {وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ} بِشِرْکٍ، أَوَ لَمْ تَسْمَعُوْا إِلَی قَولِ لُقْمَانَ لِابْنِہٖ{یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ}[2] ‘‘۔[3] ’’جب یہ آیت اُتری[ترجمہ:جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہ کیا،انہی کے لیے امن ہے اور وہ ہدایت یافتہ ہیں۔] تو ہم نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کون ایسا ہو گا،جس نے اپنی جان پر ظلم نہ کیا ہو گا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بات وہ نہیں،جو تم کہہ رہے ہو۔[اوراپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہ کیا ][اس میں ظلم سے مراد ]شرک ہے۔ کیا تم نے لقمان کی اپنے بیٹے کے لیے نصیحت نہیں سنی:[ترجمہ:اے میرے چھوٹے بیٹے! اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ بے شک شرک ظلم عظیم ہے۔]؟‘‘ اس حدیث سے یہ بات واضح ہے کہ آیت کریمہ کے بارے میں حضرات صحابہ کو اشکال پیدا ہوا۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اشکال پیش کیا،تو آپ
Flag Counter