Maktaba Wahhabi

329 - 413
پڑھوں، اور آپ ہی پر تو[قرآن کریم ]نازل کیا گیا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی دوسرے سے سنوں۔‘‘ پس میں نے سورۃ النسآء پڑھنی شروع کی، یہاں تک کہ میں اس آیت پر پہنچا [پس کیسے ہو گا جب ہم ہر امت سے گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہی دینے کے لیے لائیں گے۔] میں نے اپنا سر اُٹھایا، یا میرے پہلو میں بیٹھے شخص نے مجھے ٹھونکا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسوؤں کو بہتے ہوئے دیکھا۔‘‘ علم و فضل میں اپنے سے کمتر شخص کی بات سننا اہل علم اور طلبہ پر انتہائی کٹھن اور دشوار کاموں میں سے ہوتا ہے،لیکن یہاں مخلوق میں سب سے بلند و بالا، سب سے زیادہ شان و عظمت اور علم و فضل والے اپنے شاگرد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قرآن کریم سنانے کی فرمائش کر رہے ہیں۔ اللہ اکبر! میرے والدین ان پر قربان ہو جائیں ان میں کس قدر تواضع تھی! صَلَوٰتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہٗ عَلَیْہِ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حدیث شریف کی شرح کرتے ہوئے تحریر کیاہے: ’’ وَفِیْہِ تَوَاضُعُ أَھْلِ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ وَلَوْ مَعَ أَتْبَاعِھِمْ۔‘‘[1] ’’اس [حدیث ]سے اہل علم و فضل کا [لوگوں کے ساتھ]تواضع کے ساتھ معاملہ کرنا [ثابت ہوتا]ہے،خواہ وہ ان کے پیرو کار ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘ ۳۔سائل کی خاطر خطبہ ترک کرنا: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
Flag Counter