Maktaba Wahhabi

332 - 413
انہیں وصیت کرتے ہوئے ان کے ساتھ نکلے، اس وقت معاذ رضی اللہ عنہ سوار تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔‘‘ اللہ اکبر! اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے معزز ترین شخصیت، اللہ تعالیٰ کے حبیب و خلیل صلی اللہ علیہ وسلم پیدل اور ان کا شاگرد سوار صَلوٰتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہٗ عَلَیْہ۔اے ہمارے حی و قیوم رب قدوس! زندگی کے تمام گوشوں میں اور تواضع میں ہمیں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلا۔ إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُجِیْبٌ۔ ۵۔شاگرد کو سوار کرنے کی خاطر سواری سے اُترنا: امام نسائی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کیہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ: ’’ بَیْنَا أَقُوْدُ بِرَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي نَقْبٍ مِنْ تِلْکَ الْنِّقَابِ، إِذْ قَالَ:’’ أَلَا تَرْکَبُ یَا عُقْبَۃُ ؟‘‘۔ فَأَجْلَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ أَرْکَبَ مَرْکَبَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔ ثُمَّ قَالَ:’’ أَلَا تَرْکَبُ یَا عُقْبَۃُ ؟‘‘۔ فَأَشْفَقْتُ أَنْ یَکُوْنَ مَعْصِیَۃً، فَنَزَلَ، وَرَکِبْتُ ھُنَیْھَۃً، وَنَزَلْتُ، وَرَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم، ثُمَّ قَالَ:’’ أَلَا أُعَلِّمُکَ سُوْرَتَیْنِ مِنْ خَیْرِ سُوْرَتَیْنِ قَرَأَ بِھِمَا النَّاسُ؟…الحدیث‘‘۔[1] ’’[ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ]جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کو چلائے جا رہا تھا،توآپ نے فرمایا:’’اے عقبہ ! کیا تم سوار نہ ہو گے؟‘‘ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام کے پیش نظر آپ کی سواری پر چڑھنے
Flag Counter