Maktaba Wahhabi

341 - 413
تھپڑ دے مارا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو میری بڑی (غلطی) قرار دیا۔ میں نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اس کو آزاد نہ کر دوں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو میرے پاس لاؤ۔‘‘ تو میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا۔آپ نے اس سے پوچھا:’’اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟‘‘ اس نے کہا:’’آسمان میں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ میں کون ہوں ؟‘‘ اس نے جوا ب دیا:آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ( صلی اللہ علیہ وسلم )‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو آزاد کر دو،بے شک یہ مؤمنہ ہے۔‘‘ حدیث شریف میں فائدہ دیگر: اس قصے سے یہ واضح ہے کہ معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہی مجلس میں متعدد سوالات کیے، آپ ان پر خفا نہ ہوئے، بلکہ ہر ایک سوال کا جواب دیا۔[1] ۳۔ مسجد میں پیشاب کرنے والے کو سمجھانے میں نرمی: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ بَیْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذْ جَائَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَامَ یَبُوْلُ في الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ مَہْ مَہْ‘‘۔
Flag Counter