Maktaba Wahhabi

348 - 413
اس حدیث شریف کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ نماز قبلہ کی جانب تھوکنے والے امام پر ناراضی کا اظہار فرمایا۔ شرح حدیث میں علامہ محمد شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ أَصْلُ الْکَلاَمِ [لاَ تُصَلِّ لَھُمْ]، فَعدلَ إِلَی النَّفْيِ لیُوْذَنَ بِأَنَّہٗ لاَ یَصْلُحُ لِلإِمَامَۃِ وَأَنَّ بَیْنَہٗ وَبَیْنَھَا مُنَافَاۃً، وَأَیْضًا فِي الْإِعْرَاضِ عَنْہُ غَضَبٌ شَدِیْدٌ حَیْثُ لَمْ یَجْعَلْہُ مََحَلاًّ لِلْخِطَابِ، وَکَاَنَّ ھٰذَا النَّھْيَ فِيْ غَیْبَتِہٖ۔ ‘‘[1] ’’ اصل میں کلام تو یہ تھا:[وہ ان کی امامت نہ کروائے] لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس [صیغہ نہی] کو [صیغہ] نفی میں تبدیل فرماکر اس بات کی خبر دی کہ وہ امامت کے اہل ہی نہیں۔اس میں اور امامت میں کوئی میل نہیں۔ علاوہ ازیں [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سے ] اعراض میں بھی شدید خفگی ہے۔ گویا کہ آپ نے اس کو خطاب کے قابل بھی نہ سمجھااور گویا کہ یہ [یعنی امامت سے ] روکنا اس کی عدم موجودگی میں تھا۔‘‘ ۳۔ لمبی نماز کے سبب امام پر شدید خفگی:[2] ۴۔ اپنی موجودگی میں قراء تِ توراۃ پر شدید ناراضگی:[3] خلاصۂ گفتگو یہ ہے کہ نبی کریم جب صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی ساتھی سے ایسی غلطی سرزد ہوتے دیکھتے، جس کی ان ایسے حضرات سے توقع نہ ہوتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ناراضی اور غصے کا اظہار فرماتے۔
Flag Counter