Maktaba Wahhabi

387 - 413
رَأْسُ الْعِبَادَاتِ الْمَالِیَّۃِ، ثُمَّ یُعَلِّمُ کُلَّ قَوْمٍ مَا حَاجَتُھُمْ إِلَیْہِ أَمَسُّ، فَبَایَعَ جَرِیْرًا رضی اللّٰه عنہ عَلَی النَّصِیْحَۃِ لِأَنَّہٗ کَانَ سَیِّدَ قَوْمِہٖ فَأَرْشَدَہٗ إِلَی تَعْلِیْمِھِمْ بِأَمْرِہٖ بِالنَّصِیْحَۃِ لَھُمْ، وَبَایَعَ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ عَلَی أَدَائِ الْخُمُسِ لِأَنَّھُمْ کَانُوا أَھْلَ مُحَارَبَۃٍ مَعَ مَنْ یَلِیْھِمْ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ۔‘‘[1] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم توحید کے بعد نماز قائم کرنے کی شرط ٹھہراتے،کیونکہ وہ بدنی عبادات کی اصل ہے۔ پھر زکاۃ کی ادائیگی کی،کہ وہ مالی عبادات کی اساس ہے۔ پھر ہر قوم کو اسی بات کی تعلیم دیتے،جس کی انہیں شدید ضرورت ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جریر رضی اللہ عنہ سے [ہرمسلمان کی] خیر خواہی کی بیعت لی، کیونکہ وہ اپنی قوم کے سردار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خیر خواہی کا حکم دے کر جریر رضی اللہ عنہ کو انہیں تعلیم دینے کی طرف توجہ دلائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد عبدالقیس سے غنیمت کے پانچویں حصہ کی ادائیگی کی بیعت لی، کیونکہ وہ اپنے پڑوس والے کافر قبیلہ بنو مضر سے برسر پیکار تھے۔‘‘ ۶۔ معاملہ میں تنوع: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ معاملہ فرماتے ہوئے ان کے حالات کو پیش نظر رکھتے تھے۔توفیق الٰہی سے اس حقیقت کی وضاحت کی غرض سے دو واقعات پیش کیے جارہے ہیں : ا۔ حدیث انس رضی اللہ عنہ : امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ:
Flag Counter