Maktaba Wahhabi

390 - 413
النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنْ حَالِ الْغُلاَمِ أَنَّ ذٰلِکَ الْاِسْتِئْذَانَ لاَ یُخْجِلُہٗ وَلاَ یُنَفِّرُہُ لِرِیَاضَتِہٖ، وَحُسْنِ خُلُقِہٖ، وَلِیْنِہٖ بِخَلاَفِ الْأَعْرَابِيِّ ؛ فَإِنَّ الْجُفَائَ وَالنَّفْرَۃَ غَالِبَۃٌ عَلَی الْأَعْرَابِ، فَخَافَ عَلَیْہِ أَنْ یَصْدُرَ مِنْہُ سُوْئُ أَدَبٍ۔ وَاللّٰہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔‘‘[1] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے سے اجازت طلب کیاور دوسری حدیث کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدو سے اجازت نہ مانگی، بلکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پہلے ہی اس کو [دودھ] دے دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس لیے کیا کہ آپ کو علم تھا کہ لڑکا اجازت طلب کرنے کی وجہ سے نہ تو خجالت کا شکار ہوگااور نہ ہی وہ اپنے اعلی اخلاق اور نرم خوئی کی بنا پر متنفر ہوگا۔جہاں تک بدو کا تعلق تھا،تو ان میں درشتگی اور نفرت کے عناصر کا غلبہ ہوتا ہے،اس لیے آپ کو خدشہ ہوا کہ کہیں [طلب اجازت پر ]اس سے بے ادبی کی بات سرزد نہ ہوجائے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔‘‘ ۷۔ سائلین کے اختلاف احوال کی بنا پر فتوی میں اختلاف: ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتویٰ دیتے وقت سوال کرنے والوں کے حالات کو پیش نظر رکھتے اور بسااوقات سائلین کے حالات میں اختلاف کی وجہ سے ایک ہی قسم کے مسئلہ میں جدا جدا فتوی دیتے تھے۔ اس بات کے شواہد میں سے ایک وہ حدیث ہے، جس کو امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ انہوں نے بیان کیا : ’’خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمَ الْأَضْحٰی بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ:’’ مَنْ صَلَّی صَلاَتَنَا وَنَسَکَ نُسُکَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُکَ، وَمَنْ نَسَکَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَإِنَّہٗ قَبْلَ الصَّلاَۃِ وَلاَ نُسُکَ لَہٗ ‘‘۔
Flag Counter