Maktaba Wahhabi

403 - 413
دوسرے بھی ہیں جو ابھی تک ان [عرب مسلمانوں ] سے ملے نہیں اور وہ زبردست بڑی حکمتوں والا ہے۔]، تو ایک شخص نے دریافت کیا:’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کون لوگ ہیں ؟ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کوئی جواب نہ دیا، یہاں تک کہ اس نے ایک دفعہ، یا دو دفعہ، یا تین دفعہ سوال دہرایا، انہوں [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ] نے بیان کیا:’’اور ہم میں سلمان رضی اللہ عنہ تھے۔‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ پر رکھا، پھر فرمایا:’’ اگر ایمان ثریا [ستارے] کے پاس بھی ہو،تو بھی ان میں سے لوگ اس کو پالیں گے۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے ہم وطنوں کی تعریف بیان فرمائی ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کا عنوان بایں الفاظ ذکر کیا ہے: [ذِکْرُ شَھَادَۃِ الْمُصْطَفٰی صلی اللّٰه علیہ وسلم لِأَھْلِ فَارِسَ بِقَوْلِ الْإِیْمَانِ وَالْحَقِّ]۔ [1] [ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل فارس کے ایمان و حق کہنے کے متعلق گواہی] حدیث شریف میں دیگر فوائد: حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے دو درج ذیل ہیں : ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کے پہلی اور دوسری مرتبہ استفسار پر خاموشی اختیار فرمائی، تیسری دفعہ دریافت کرنے پر جواب دیا۔اس طرز عمل کی سائل اور سامعین کی مکمل توجہ مبذول کروانے میں اہمیت محتاج بیان نہیں۔
Flag Counter