Maktaba Wahhabi

407 - 413
(43) طلبہ پر اپنے اقوال و افعال کے اثرات کو پیش نظر رکھنا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف ارشاد و تلقین پر اکتفا نہ فرماتے، بلکہ اپنے ارشادات اور اعمال کے طلبہ پر اثرات کو بھی پیش نظر رکھتے تھے۔ جہاں اور جب کبھی شاگردوں کے چہروں سے یہ محسوس فرماتے کہ انہیں تعجب ہو رہا ہے،یا انہیں اپنی بات کے سمجھنے میں کوئی دشواری پیش آ رہی ہے،تو آپ اصل صورتِ حال بیان فرماکر تعجب یا دشواری کو دور فرمادیتے۔ سیرت طیبہ میں موجود متعدد شواہد میں سے پانچ تو فیق الٰہی سے ذیل میں پیش کیے جارہے ہیں : ۱۔ معوذ تین کی عظمت کے متعلق تعجب کا ازالہ: حضرات ائمہ احمد، نسائی اور ابن خزیمہ رحمہم اللہ تعالیٰ نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَاحِلَتَہٗ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ یَا عُقْبَۃُ! أَلاَ أُعَلِّمُکَ خَیْرَ سُوْرَتَیْنِ قُرِئَتَا؟ ‘‘۔ قُلْتُ:’’ بَلیٰ۔‘‘ فَعَلَّمَنِيْ { قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } و { قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ}۔ فَلَمْ یَرَنِي سُرِرْتُ بِھِمَا۔ فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلاَۃِ الصُّبْحِ صَلَّی بِھِمَا صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ۔ فَلَمَّا فَرغَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنَ الصَّلاَۃِ اِلْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ:’’ یَا عُقْبَۃُ!
Flag Counter