Maktaba Wahhabi

411 - 413
لوں ؟ ‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں۔‘‘ اس پر ہم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یقینا میں جانتا ہوں کہ تم نے ایک دوسرے کی طرف کیوں دیکھا ہے، بے شک بوڑھا آدمی اپنے نفس پر قابو رکھتا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں فتووں کے باہمی اختلاف پر حضراتِ صحابہ کے تعجب کو نوٹ فرماتے ہوئے بایں الفاظ اظہار فرمایا:[مجھے معلوم ہے کہ تم نے ایک دوسرے کی طرف کیوں دیکھا ہے۔] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر اکتفا نہ فرمایا، بلکہ دونوں فتووں کے باہمی اختلاف کے سبب کو بیان فرماکر ان کے تعجب اور حیرانگی کو دور فرمادیا۔ حدیث شریف کا فائدہ دیگر: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فتوی دیتے وقت جو ان اور بوڑھے دونوں کے حالات کو پیش نظر رکھا اور ہر ایک کو اس کے مناسب حال فتوی دیا۔[1] شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان تحریر کیا ہے: [اَلتَّفْرِیْقُ بَیْنَ الشَّیْخِ وَالشَّابِّ فِي الصِّیَامِ] [2] ’’ [روزوں [کے احکام] میں جوان اور بوڑھے کے درمیان فرق۔]‘‘ ۳۔ حرمت شراب کے ذکر پر سرگوشی کا نوٹس: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ إِنَّ رَجُلاً أَھْدٰی لِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَاوِیَۃَ خَمْرٍ، فَقَالَ لَہُ
Flag Counter