Maktaba Wahhabi

413 - 413
میں استفسار فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی بات پر اکتفا نہ فرمایا، بلکہ سرگوشی کرنے والے کی غلط فہمی کا ازالہ بھی فرما دیا۔ حدیث شریف میں فائدہ دیگر: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کو بطور ہدیہ پیش کرنے والے پر احتساب سے پہلے یہ دریافت فرمایا:’’ کیا تجھے علم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شراب حرام قرار دے دی ہے؟‘‘اس بارے میں امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’لَعَلَّ السُّؤَالَ کَانَ لِیَعْرِفَ حَالَہٗ، فَإِنْ کَانَ عَالِمًا بِتَحْرِیْمِھَا أَنْکَرَ عَلَیْہِ ھَدِیَّتَھَا وَإِمْسَاکَھَا وَحَمْلَھَا، وَعَزَّرَہُ عَلَی ذٰلِکَ۔ فَلَمَّا أَخْبَرَہُ أَنَّہَ کَانَ جَاھِلاً بِذٰلِکَ عَذَرَہٗ۔ وَالظَّاھِرُ أَنَّ ھٰذِہٖ الْقَضِیَّۃَ کَانَتْ عَلَی قُرْبِ تَحْرِیْمِ الْخَمْرِ قَبْلَ اشْتِھَارِ ذٰلِکَ۔‘‘[1] ’’ شاید یہ سوال اس کی حالت کو سمجھنے کی خاطر تھا، کہ اگر وہ اس کی حرمت سے آگاہ تھا،تو شراب کو بطور ہدیہ پیش کرنے، اس کو رکھنے اور اس کے اٹھانے پر اس کا احتساب کیا جاتااور اس کو سزا دی جاتی۔ [لیکن] جب اس نے اس بارے میں اپنی لاعلمی کا اظہار کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو معذور قرار دیا اور ایسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ حرمت شراب کے ابتدائی زمانہ اور اس کے حرام ہونے کی خبر کے مشہور ہونے سے پہلے کا ہے۔‘‘ ۴۔ تحفہ کی واپسی کے رد عمل کا ملاحظہ فرمانا: امام بخاری اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ:
Flag Counter