Maktaba Wahhabi

418 - 413
گئے، تو میں چپکے سے نکل کر گھر آگیا اور غسل کیا، پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ [اس وقت تک] بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’اے ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟ ‘‘ میں نے [صورتِ حال]بتلائی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سبحان اللہ! اے ابوہریرہ! مومن نجس نہیں ہوتا۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے چپکے سے چلے جانے پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے استفسار فرمایا اور صرف اسی پر اکتفا نہ فرمایا، بلکہ یہ بھی واضح کیا، کہ جنابت، جس کی بنا پر وہ چپکے سے چلے گئے تھے، آپ کی مجلس میں بیٹھنے میں رکاوٹ نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: ’’ وَفِیْہِ اِسْتِحْبَابُ تَنْبِیْہِ الْمَتْبُوْعِ لِتَابِعِہٖ عَلَی الصَّوَابِ، وَإِنْ لَمْ یَسْأَلْہُ۔‘‘[1] ’’ اس میں اس بات کا استحباب ہے کہ پیشوا کو اپنے پیروکار کو ٹھیک بات سے آگاہ کرنا چاہیے،اگرچہ وہ اس بارے میں سوال نہ بھی کرے۔‘‘ حدیث شریف میں دیگر فوائد: حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے دو درج ذیل ہیں : ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے شاگرد کے ہاتھ کو تھامنا۔ علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ رقمطراز ہیں : ’’وَفِیْہِ جَوَازُ أَخْذِ الْإِمَامِ وَالْعَالِمِ بِیَدِ تِلْمِیْذِہِ وَمَشْیِہِ مَعَہُ مُعْتَمِدًا عَلَیْہِ، وَمُرْتَفِقًا بِہِ‘‘[2]
Flag Counter